"وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ"(سورۃ التوبہ:54) "اور ان کی طرف سے ان کی خیرات کے قبول نہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور یہ نماز کے لیے نہیں آتے مگر الکساتے ہوئے اور اللہ کے راہ میں خرچ کرتےہیں تو برے دل سے۔" نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "منافقوں پر سب سے گراں عشاء اور فجر کی نماز ہے،اور اگرانہیں ان کے اجروثوب کا علم ہوجائے تو کبھی پیچھے نہ رہیں گے،چاہے سرین کے بل گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے"(متفق علیہ) لہذا ہر مسلمان مرد وعورت پر سکون واطمینان،خشوع وخضوع اور حضور قلب کے ساتھ وقت پر پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی واجب ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ(1)الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ "(المومنون:1۔2) "فلاح یاب ہوگئے وہ مومن جو اپنی نماز میں خشوع برتتے ہیں" اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ جب ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی نماز غلط طریقہ سے ادا کی اور اس میں اطمینان وسکون ملحوظ نہیں رکھا تو آپ نے انہیں نماز دہرانے کا حکم دیا۔ مردوں کے لیے خاص طور پر مسجد میں مسلمانوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنا ضروری ہے،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جو شخص اذان سن کر بلاعذرمسجد نہ آئے اس کی نماز درست نہیں"(اسے |