اسے نماز دھرانا ہوگی؟ جواب: اگر کسی شخص نے نادانستہ پر جسم یا پوشاک کی نجاست کے ساتھ نماز ادا کرلی اور اسے اس کا علم نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہوا،تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق اس کی نماز صحیح ہے،اسی طرح اگر اسے نماز سے قبل نجاست کا علم تھا مگر نماز کے وقت بھول گیا اور نماز کے بعد یاد آیاتب بھی اس کی نمازدرست ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ "(سورۃ البقرہ:286) "اے ہمارے رب! ہم اگربھول گئے یا غلطی کربیٹھے تو ہماری گرفت نہ فرما" اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:میں نے قبول کرلیا۔ نیز ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں میں نماز شروع کی،اتفاق سے جوتے میں گندگی لگی تھی،جبرئیل علیہ السلام نے جب آپ کو آگاہ کیا تو آپ نے جوتوں کو نکال کر اپنی نماز جاری رکھی اورنئے سرے سے نماز کا اعادہ نہیں کیا،یہ اللہ کی طرف سے بندوں کے لیے آسانی اور رحمت ہے،مگر جس نے بھول کر بے وضو نماز ادا کرلی اسے اہل علم کے اجماع کے مطابق نماز دہرانا ہوگی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "بغیر وضو نہ تو کوئی نماز قبول ہوتی ہے اور نہ خیانت کے مال کاکوئی صدقہ"(صحیح مسلم) ایک دوسری حدیث میں آپ کا ارشاد ہے: |