Maktaba Wahhabi

72 - 257
کر پڑھتے ہیں،ایسا کرنا کہاں تک درست ہے؟ جواب: اگر انسان عاجز ومجبور ہے تو کوئی حرج نہیں،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ"(التغابن:16) "اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو" اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: "اگر کپڑا کشادہ ہوتو اسے اوڑھ لو،اور اگر تنگ ہوتواس کا ازار بنالو"(متفق علیہ) لیکن اگر وہ دونوں یا ایک کندھے کو ڈھانکنے پر قادر ہے تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ڈھانکنا ضروری ہے،اور اگر نہیں ڈھانکا تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کا کندھا کھلا ہوا ہو"(متفق علیہ)واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر3: بعض لوگ نماز فجر اتنی تاخیر سے پڑھتے ہیں کہ بالکل اجالا ہوجاتا ہے،اور دلیل میں یہ حدیث پیش کرتے ہیں "نماز فجر اجالا ہوجانے پر پڑھو"یہ اجر عظیم کا باعث ہے"کیا یہ حدیث صحیح ہے؟نیز اس حدیث کے درمیان اور اس حدیث کے درمیان جس میں اول وقت میں نماز پڑھنے کا حکم ہے"تطبیق کی کیا صورت ہوگی؟
Flag Counter