Maktaba Wahhabi

233 - 257
اور پھر مکہ مکرمہ سے حج کی نیت کرے گا؟ جواب: اگر احرام کے وقت عمرہ کی نیت کی،لیکن تلبیہ میں کہنا بھول گیا تو اس کا حکم تلبیہ میں عمرہ کا ذکر کرنے والے کا،طواف اور سعی کرے گا،بال کٹوائے گا اور حلال ہو جائے گا،اس لیے کہ تلبیہ سفر کے دوران بھی کہہ سکتا ہے،اور اگر تلبیہ نہ بھی کہا تو کوئی حرج نہیں،اس لیے کہ تلبیہ سنت مؤکدہ ہے اور اگر احرام کے وقت صرف حج کی نیت کی اور وقت میں گنجائش باقی ہے تو افضل یہی ہے کہ حج کو عمرہ میں بدل دے۔طواف اور سعی کرے،بال کٹوائے اور حلال ہو جائے اور متمتع بن جائے۔ سوال نمبر5: اگر کسی نے اپنی ماں کی طرف سے حج کیا۔میقات پر تلبیہ حج کہا،لیکن اپنی ماں کی طرف سے تلبیہ نہ کہا تو ایسے آدمی کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب: اگر اس کی نیت ماں کی طرف سے حج کرنے کی تھی لیکن تلبیہ میں ذکر کرنا بھول گیا تو حج اس کی ماں کی طرف سے ہو گا۔اس لیے کہ نیت(تلبیہ سے)زیادہ قوی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:" اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے"
Flag Counter