Maktaba Wahhabi

224 - 257
نہیں ہے۔ اگر محرم یہ کہے کہ اگر مجھے کوئی مانع پیش آگیا تو میرا احرام وہیں کھل جائے گا،یا اسی طرح کی کوئی اور عبارت کہے اور اس کے بعد کسی حادثہ کی وجہ سے عمرہ کے اعمال پورے نہ کر سکا۔تو اس کے لیے احرام کھول دینا جائز ہو گا اور اس پر کوئی جرمانہ واجب نہ ہو گا،اس لیے کہ ضباعہ بنت الزبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ میں بیمار ہوں،تو آپ نے فرمایا:"حج نیت کرو اور یہ شرط کر لو کہ اگر بیماری نے مجھے کسی جگہ روک دیا تو میرا احرام وہیں کھل جائے گا۔"یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ بنا بریں اگر کوئی عورت عمرہ کے لیے روانہ ہوتی ہے اور یہ شرط لگاتی ہے،اس کے بعد اسے ماہواری آجاتی ہے اور ہمراہیوں کی وجہ سے طہارت کے وقت تک انتظار نہیں کر سکتی تو اس کے لیے یہ شرعی عذر ہو گا اور احرام کھول دینا جائز ہو گا۔ اسی طرح اگر محرم کوکوئی بیماری ہوجائے،یا کوئی ایسا حادثہ لا حق ہو جائے جو اسے عمرہ کے اعمال پورے نہ کرنے دے(تو یہ عذر شرعی ہو گا اور احرام کھول دینا جائز ہو گا) یہی حکم حج کا بھی ہے جو نسک کی دوسری صورت ہے،حج کرنے والا یوں کہے۔"اللّٰهم لبيك حجاً"یا "لبيك حجاً" یا "اللّٰهم إني أوجبت حجاً" لیکن افضل یہ ہے کہ اس تلبیہ کی ادائیگی غسل،خوشبو اور احرام کا کپڑا پہن لینے کے بعد
Flag Counter