اس کا کیا حکم ہے؟اور کیا روزہ دار کے لیے روزہ کی حالت میں اپنے خون کے کچھ حصہ کا صدقہ کرنا یا چیک اپ کے لیے خون نکلوانا جائز ہے؟ جواب: روزہ دار کے جسم سے اگر خون نکل جائے،مثلاً نکسیر پھوٹ جائے یا استحاضہ ہوجائے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا،البتہ حیض اور نفاس آنے سے نیز پچھنہ لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ بوقت ضرورت چیک اپ کے لیے خون نکلوانے میں کوئی حرج نہیں،اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا،البتہ روزہ کی حالت میں خون کا صدقہ(تبرع)کرنے کی بابت احتیاط اسی میں ہے کہ یہ کام روزہ افطار کرنے کے بعد کیاجائے،کیونکہ اس صورت میں عموماً خون زیادہ نکالاجاتا ہے،اس لیے یہ پچھنہ لگوانے کے مشابہ ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر22: کسی روزہ دار نے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوچکا،یا یہ سمجھ کر کہ ابھی صبح صادق نہیں طلوع ہوئی ہے،کچھ کھاپی لیا،یا بیوی سے جماع کرلیا تو اس کا کیا جواب ہے؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ روزہ کے سلسلہ میں احتیاط برتتے ہوئے اور تساہل کا سد باب کرنے کے لیے ایسے شخص کو اس روزہ کی قضا کرنی ہوگی اوربیوی سے جماع کرنے کی صورت میں جمہور اہل علم کے نزدیک ظہار کا کفارہ بھی دینا ہوگا۔ |