فرمایا:نہیں بلکہ ایک ایک دن کا اندازہ کر لیا کرنا۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے ظاہر ہونے کے وقت ایک سال کے برابر والے دن کو ایک دن نہیں شمار فرمایا:جس میں صرف پانچ نمازیں کافی ہوں بلکہ ہر چوبیس گھنٹے میں پانچ نمازیں فرض قراردیں اور یہ حکم دیا کہ لوگ اپنے اپنے ملکوں میں عام دنوں کے اوقات کے اعتبار سے نمازوں کے اوقات متعین کر لیں۔ لہٰذا ان ممالک کے مسلمان جن کے تعلق سے نمازوں کے اوقات کے تعیین کا مسئلہ دریافت کیا گیا ہےان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے قریب ترین ملک جہاں دن اور رات ہر چوبیس گھنٹے کے اندر مکمل ہو جاتے ہوں اور شرعی علامتوں کے ذریعہ پنج وقتہ نمازوں کے اوقات معروف ہوں اس ملک کے اوقات نماز کی روشنی میں نمازوں کے اوقات متعین کر لیں۔ اسی طرح رمضان کے روزے کا مسئلہ بھی ہے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ قریب ترین ملک جہاں دن اور رات جدا جدا ہوں اور ہر چوبیس گھنٹے کے اندر ان کی گردش مکمل ہو جاتی ہو اس ملک کے اوقات کے اعتبار سے ماہ رمضان کی ابتدا اور اس کے اختتام اوقات سحرو افطار نیز طلوع فجر اور غروب آفتاب وغیرہ کے اوقات متعین کریں اور روزہ رکھیں جیسا کہ مسیح دجال سے متعلق حدیث میں بات گزرچکی ہے اور جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اس بڑے دن میں اوقات نماز کی تعیین کرنے کی کیفیت کی جانب رہنمائی فرمائی ہے اور ظاہر بات ہے کہ اس مسئلہ میں روزہ اور نماز کے درمیان کوئی فرق نہیں واللہ ولی التوفیق وصلی اللہ نبینا محمد وآلہ وصحبہ |