صورت میں تین رکعت مان کر ایک رکعت اور پڑھے پھر سجدہ سہو کر کے سلام پھیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور یاد نہ رہے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہے یا چار تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر بنا کرے اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ سہو کرے اگر اس نے پانچ پڑھ لی ہیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر چار ہی پڑھی ہیں تو یہ دونوں سجدے شیطان کی رسوائی کا سبب ہوں گے۔"(صحیح مسلم بروایت ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ) لیکن اگر اسے مذکورہ دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلو کا غالب گمان ہے تو وہ اپنے گمان غالب پر اعتماد کرے اور سلام پھیرنے کے بعد دو سجدہ سہو کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ صحیح پہلو کی جستجو کرکے اپنی نماز پوری کر لے پھر سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دوسجدے کرلے۔"(صحیح بخاری بروایت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سوال نمبر59: بعض آئمہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کرتے ہیں اور بعض سلام پھیرنے سے پہلے اور بعض کبھی سلام سے پہلے کرتے ہیں اور کبھی سلام کے بعد۔سوال یہ ہے کہ سجدہ سہو کب سلام سے پہلے مشروع ہے اور کب سلام کے بعد؟ نیز سلام سے پہلے یا سلام کے بعد سہو کی مشروعیت بطور وجوب ہے یا بطور استحباب ؟ |