Maktaba Wahhabi

131 - 257
جواب: جمہور اہل علم کے نزدیک ایک سلام کافی ہے کیونکہ بعض حدیثوں میں یہ چیز وارد ہے لیکن علماء کی ایک جماعت کے نزدیک دو سلام ضروری ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں بہت ساری حدیثیں وارد ہیں اور آپ کا ارشاد ہے: "تم اسی طرح نماز پڑھو جیسا مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔"(صحیح بخاری) اور یہی دوسرا قول ہی درست ہے۔رہا ایک سلام کے کافی ہونے کا قول تو یہ کمزور ہے کیونکہ اس سلسلہ میں وارد تمام حدیثیں ضعیف ہیں نیزان کی دلالت مبہم اور غیر واضح ہے اور اگر انہیں صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ شاذ ہیں کیونکہ یہ ان حدیثوں کی مخالف ہیں جو ان سے زیادہ صحیح ثابت اور صریح ہیں لیکن اگر کسی نے لاعلمی و جہالت کی وجہ سے یا اس سلسلہ میں وارد حدیثوں کو صحیح سمجھ کر ایسا کر لیا تو اس کی نماز صحیح ہو جائے گی۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر54: ایک شخص امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہوا اور اسے دورکعتیں ملیں مگر بعد میں پتہ چلا کہ امام نے بھول کر پانچ رکعتیں پڑھا دی ہیں تو کیا وہ امام کے ساتھ پڑھی ہوئی اس زائد رکعت کو شمار کر کے بعد میں صرف دو رکعت پوری کرے یا اسے لغو سمجھ کر تین رکعت پڑھے؟ جواب: درست یہ ہے کہ وہ اس کا شمار نہ کرے کیونکہ یہ رکعت شرعی اعتبار سے غیر معتبر ہے اور جسے معلوم ہو جائے کہ یہ رکعت زائد ہے وہ اس میں امام کی متابعت نہ
Flag Counter