صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ "جس نے نماز کی ایک رکعت پالی تو اس نے نماز پالی"(صحیح مسلم) لیکن اگر کسی شخص کے پاس کوئی شرعی عذر ہے تو اسے امام کے ساتھ نماز پڑھے بغیر بھی جماعت کی فضیلت حاصل ہو جائے گی۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کی حالت میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے لیے وہی عمل لکھتا ہے جسے وہ اپنی صحت اور قیام کی حالت میں کیا کرتا تھا"(صحیح بخاری) اور غزوہ تبوک کے موقعہ پر آپ نے ارشاد فرمایا: "بیشک مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں عذر نے روک رکھا ہے تو نے جب بھی کوئی مسافت یا وادی طے کی ہے تو وہ تمھارے ساتھ رہے ہیں۔" ایک دوسری روایت میں ہے: "وہ تمھارے ساتھ اجر میں شریک رہے ہیں۔"(متفق علیہ) جب لوگ امام کو آخری تشہد میں پائیں تو ان کے لیے امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہوجانا افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث عام ہے۔ "جب تم نماز کے لیے آؤ تو سکون ووقار کے ساتھ آؤ جو ملے اسے پڑھ لو۔ اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو۔(متفق علیہ) لیکن اگر انھوں نے الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لی تب بھی۔ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں۔ |