Maktaba Wahhabi

122 - 257
اسی طرح جس کی جماعت چھوٹ گئی ہو وہ جماعت کی فضیلت حاصل کرنے لیے مسبوق کی اقتدا میں نماز پڑھ سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور مسبوق کے سلام پھیرنے کے بعد وہ اپنی باقی نماز پوری کر لے۔کیونکہ اس سلسلہ میں وارد حدیثیں عام ہیں۔اور یہ حکم تمام نمازوں کو عام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ ذکر کیا کہ آخری زمانہ میں ایسے امراء و حکام ہوں گے جو نمازیں بے وقت پڑھیں گے تو انہیں حکم دیتے ہوئے فرمایا: "تم نماز وقت پر پڑھ لیا کرنا پھر اگر ان کے ساتھ نماز مل جائے تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لینا یہ تمھارے لیے نفل ہو جائے گی مگر یہ نہ کہنا کہ میں نے تو نماز پڑھ لی ہے لہٰذا اب میں نہیں پڑھتا "واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر44: مسبوق نے جو رکعتیں امام کے ساتھ پائی ہیں کیا یہ اس کی پہلی شمار کی جائیں گی یا آخری ؟ مثال کے طور پر اگر چار رکعت والی نماز میں سے دو رکعتیں فوت ہو گئی ہوں تو کیا وہ فوت شدہ دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھے گا۔؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ امام کے ساتھ مسبوق کو جتنی رکعتیں ملی ہیں وہ اس کی پہلی اور جنہیں وہ بعد میں قضا کرے گا وہ اس کی آخری شمار کی جائیں گی اور یہی حکم تمام نمازوں کا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جب نماز کھڑی ہو جائے تو سکون ووقار کے ساتھ چلو جو ملے اسے پڑھ لو۔
Flag Counter