Maktaba Wahhabi

61 - 61
کررہے ہیں۔ کیا کبھی ان اکابرینِ امت نے اس رسمکے خلاف اور اس کی مذمت میں ایک معمولی قرارداد منظور کی؟ چہ جائے کہ سدباب کے لئے کوئی ٹھوس قدم اٹھائیں ؟ وہ ٹھوس قدم جس سے اس فتنہ کا خاتمہ کیا جاسکے۔ قرآن وحدیث سے یہ بات واضح ہے کہ دین کا کوئی عمل بشمول شادی بیاہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس وقت تک قابلِ قبول نہیں ہوسکتا جب تک اس میں اخلاص کے بعد طریقہ وسنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو۔ چنانچہ ایسی شادیا ں جو سنت( مہردینے) کی خلاف ورزی میں (جہیز جوڑے کی رقم لیکر) کی گئی ہوں اُن کے فاسد اور باطل ہونے میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں۔ جس طرح قادیانیت کے فتنہ پر کفر کا فتویٰ لگانے کے لیے ملت کے تمام طبقے اور فرقے اور علماء کرام متفق ومتحد ہوگئے تھے۔ اسی طرح جہیز جوڑے کے فتنہ کے سدباب کے لیے بھی متفق ہوجانا چاہیے جب کہ اس عظیم فتنہ کی آگ میں سبھی شعبوں اور فرقوں کے افراد یکساں طور پر جھلس رہے ہیں۔ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوابِ وَمَاتُوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ لڑکی کا مہر ادا کرنے سے ہی شادی ہوتی ہے۔لڑکے کو اپنی محنت کی کمائی سے مہر ادا کرنا ہوگا۔جس شادی میں جہیز، جوڑے کا لین دین ہو اس میں مہر مفقود ہوجاتا ہے۔کیوں کہ لڑکی کے پیسہ میں سے لڑکی کو مہر دینے سے مہر ادا نہیں ہوتا۔لہٰذا اُس دلہے نے مہر(دے کر بھی) ادا نہیں کیا۔جس شخص نے ایسی شادیوں میں شرکت کی اس نے اللہ کے حکم: { وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الإِْثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} (سورۂ مائدہ:۲) ’’گناہوں اور سرکشی کے کاموں میں تعاون نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو‘ یقینا اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘ کی نافرمانی کی اور اللہ کی نظر میں مقہور اورمبغوض ہوا۔
Flag Counter