Maktaba Wahhabi

47 - 61
{وَأَقِیْمُوْا الصَّلَاۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} (سورۂ روم :۳۱) ’’نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ بنو۔‘‘ اس آیت کی روسے تارکُ الصلوٰۃ مشرک ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے مشرک کو معاف نہ کرنے کا اعلان کیا ہے چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {إِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَن یُشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذَالِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ} (سورۃ النسآء:۴۸،۱۱۶) ’’ اللہ تعالیٰ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا دوسرے گناہ جس کو چاہے معاف کر دے۔‘‘ مومن مسلمانوں میں کتنے ایسے ہیں جو بے نمازی کو مشرک سمجھتے ہوں اور اپنی اولاد کو ایسے مشرکین سے رشتہ و نکاح کرنے سے پر ہیز کرتے ہوں ؟ اب کہنے والوں کے لیے بات یہ رہ جاتی ہے کہ اگر ہم اس طرح خود کو پابندیوں میں جکڑلیں گے تو اچھے اچھے رشتے ٹھکرادیں گے۔ رشوت یا خریداری سے دولہوں کا انتظام نہیں کریں گے توہماری لڑکیوں کا کیا حشر ہو گا؟ ان کے ہاتھ کیسے پیلے ہوں گے؟ جن کے پاس چار چار، پانچ پانچ لڑکیاں ہوں تو وہ کیا کریں ؟ لڑکیوں کو بن بیاہی کب تک گھر میں رکھ سکتے ہیں ؟ وغیرہ ۔ برادرانِ ملت جب عیدالاضحی آتی ہے تو واعظین وخطباء اپنی تقاریر وخطبات میں حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کی قربانیوں اور آزمائشوں کا ذکر کرتے ہوئے اور سننے والے سنتے ہوئے تھکتے نہیں۔ آپ کا آگ میں ڈالا جانا، حضرت ہاجرہ و حضرت اسماعیلi کو بے آب وگیاہ، لق ودق صحرا میں تنہا چھوڑ کر واپس ہوجانا۔ نمرود کے سامنے حق کو پیش کرنا۔ اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں ذبح کرنے کی مکمل کوشش کرنا وغیرہ بڑے سوز ودرد کے ساتھ سنتے ہیں، دوچار قطرے آنسو بھی ٹپکالیتے ہیں۔ کیا سنتِ ابراہیمی کا حق ادا ہوگیا؟کیا آپ علیہ السلام کا قصہ صرف
Flag Counter