Maktaba Wahhabi

46 - 61
’’بے نمازی مرد کے ساتھ نمازی لڑکی کی شادی جائز نہیں۔ اگر شادی ہوگئی اور وہ نماز نہیں پڑھتا ہے تو نکاح باطل ہے۔ اس نمازی لڑکی کے لیے وہ بے نمازی مرد حلال نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ مہاجر عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورۃ (الممتحنہ) میں فرماتا ہے: {فَإِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوْہُنَّ إِلَی الْکُفَّارِ لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمْ وَلَا ہُمْ یَحِلُّوْنَ لَھُنَّ} (سورۂ الممتحنہ:۱۰) ’’سواگر تم کو معلوم ہوجائے کہ وہ مومنہ ہیں تو ان کو ان کفار کے پاس نہ بھیجو(کیوں ) کہ یہ مومنہ عورتیں ان کفار کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ کفار مردان مومنہ عورتوں کے لئے حلال ہیں۔‘‘ اگر کوئی شادی کے بعد نماز چھوڑدے گاتو اس کا نکاح فسخ ہوجائے گا اور بیوی اس کے لیے حرام ہوجائے گی۔[1] اس لیے ہر مومن مسلمان کو چاہئے کہ اپنے بیٹے کو نمازی بنائے اور اس کے لیے نمازی لڑکی کی تلاش کرے۔ مالدار لڑکیوں کی تلاش میں پھرنا چھوڑدے جو اس کے بیٹے کو شوہر بنانے کے لیے اچھی قیمت(جوڑے کے روپ میں ) اداکرسکے۔ ذرا سا بھی غور وفکر کرنے سے واضح ہوگا کہ اگر کوئی لڑکی والوں سے لاکھوں روپیہ بطور جوڑے کی رقم حاصل کرلیگا تو کیا وہ نوشاہ اپنی دلہن سے یہ پوچھنے کی جرأت کرسکے گا کہ تونماز کیوں نہیں پڑھتی؟ چونکہ لڑکی کا مال ناجائز طور پر ہڑپ کرکے وہ اس لڑکی کااحسان مند بن جائے گالہٰذا اس کی کوتاہیوں اور نا فرمانیوں کو نظر انداز کرنا پڑیگا۔ اگر وہ عورت بے نمازی ہے تو اس کے ساتھ نکاح فسخ ہونے کے بعد بھی اس کے ساتھ ناجائز ازدواجی زندگی گزرانا پڑے گا ۔ کیا مسلمان حضرات غور فرمائیں گے کہ ایک گناہ کتنے گناہوں کے جراثیم پیداکرتا ہے۔ کیا اب بھی ایسی فاش غلطی کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter