Maktaba Wahhabi

458 - 829
ہاتھ میں ہے۔ ضعیف احادیث پر عمل سے کیا فرق پڑا ؟ اصل عمل توصحیح حدیث پر ہے۔ ضعیف پر نہیں۔ تیسری شرط کا مطلب یہ ہے، کہ ضعفِ خفیف کے باوجود اس مسئلہ پر عمل کرتے وقت اس کے شرعی ہونے کا عقیدہ نہ رکھے، کیونکہ شرع کے ثبوت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقلِ صحیح اور ثبوت ضروری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ بالا شرائط سے نتیجہ یہ نکلتا ہے، کہ صحیح حدیث کے علاوہ ضعیف پر عمل جائز نہیں۔ البتہ مخالف جانب کے لحاظ سے ایسا ممکن ہو گا‘‘ کہ بعض ان ضعف والی احادیث پر جن میں ظاہراً ثواب کا ذکر ہے۔ لیکن مسئلہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ ضعیف احادیث پر عمل کا وہم پڑے گا۔ حالانکہ وہاں اصل عمل صحیح حدیث پر ہو گا۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جو عبارت پہلے گزر چکی ہے جس کے متعلق ہم نے وعدہ کیا تھا، کہ اس کی وضاحت ہم شروط کی بحث میں کریں گے ۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ وہاں ایسی شروط کا لحاظ رکھ کر امام احمد رحمہ اللہ کی رائے کی وضاحت کر رہے ہیں۔ لیکن ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے میں امام کے نزدیک ایسی شرائط کا تعلق روایت ِ حدیث سے ہے عملِ حدیث سے نہیں۔ اس لیے روایتِ حدیث کی صورت میں ان شرائط کا لحاظ یا صرف صحیح حدیث پر عمل کی رائے رکھنا ایک ہی معنی رکھتا ہے۔ ہمارا دل چاہتا ہے، کہ محدثین کا طریق ِ روایت اور روایت میں صحت و ضعف کے اعتبار کے لحاظ سے ان کے عمل پر بحث کریں اور یہ بتائیں کہ وہ کسی نہ کسی انداز میں روایت کرتے وقت بھی صحت اور ضعف کی نشاندہی ضروری سمجھتے تھے۔ لیکن اس کے لیے ایک مستقل مضمون کی ضرورت ہے ۔ اس لیے ہم اس نکتہ کو چھوڑے دیتے ہیں۔ ہم اپنی گفتگو کو ختم کرنے سے پہلے اپنے استاذ شیخ ناصر الدین البانی، جن کے بارے میں حضرت مولانا عطا اللہ صاحب کو یہ غلط فہمی ہو گئی کہ وہ شروط بالا کی اس توجیہ سے اختلاف نہیں کریں گے کہ ضعیف حدیث قابلِ عمل ہو سکتی ہے ، کے مسلک کی وضاحت ان کے کلام سے کیے دیتے ہیں۔ چنانچہ استاذِ محترم کی کلام بلفظہٖ ملاحظہ فرمائیے: ((و جُملۃُ القول إِنَّنَا نَنصَحُ إِخوَانَنَا المُسلِمِینَ فِی مَشَارِقِ الأَرضِ، وَ مَغَارِبِھَا أن یَّدعُوا العَمَلَ بِالأَحَادِیثِ الضَّعِیفَۃِ مُطلَقًا۔ وَ أَن یُوَجِّھُوا ھِمَّتَھُم إِلَی العَمَلِ بِمَا ثَبَتَ مِنھَا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ فَفِیھَا مَا یُغنِی عَنِ الضَّعِیفَۃِ۔ وَ فِی ذٰلِکَ مُنجَاۃٌ مِنَ الوُقُوعِ فِی الکَذِبِ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ( صلی اللّٰہ علیہ وسلم )، لِأَنَّنَا نَعرِفُ بِالتَّجرِبَۃِ أَنَّ الَّذِینَ یُخَالِفُونَ فِی ھٰذَا ، قَد وَقَعُوا فِی مَا ذَکَرنَا مِنَ الکَذِبِ ، لِأَنَّھُم یَعمَلُونَ بِکُلِّ مَا ھَبَّ وَ دَبَّ مِنَ الحَدِیثِ ۔ وَ قَد اَشَارَ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَ سَلَّمَ) إِلٰی ھٰذَا بِقَولِہٖ:
Flag Counter