بعض شرائط کے تحت ضعیف احادیث کی روایت بھی روانہ رکھتے، تو آج ہم بہت سی ایسی ضعیف روایات سے محروم رہ جاتے جو شواہد اور توابع کی بناء پر مفید ہوتیں۔ خصوصاً جب کہ حدیثِ حسن بھی اس دَور میں ضعیف کی قسم شمار ہوتی تھی، حالانکہ حسن قابلِ اعتماد ہے ۔یہ وضاحت ہم پہلے تبصرہ میں بھی کر چکے ہیں۔ محدثین کا اختلاف بیان کرنے کے ساتھ مناسب ہو گا کہ یہ بھی بیان کردیا جائے کہ ضعیف سے استحباب پر استدلال کن لوگوں کا مسلک ہے اور اس بدعت کی ایجاد کا باعث کیا ہے ؟ ہم پہلے ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے یہ نقل کر چکے ہیں، کہ پوری امت کا ضعیف حدیث کے ناقابلِ اعتبار ہونے پر اجماع ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے، کہ اہل الحدیث کے علاوہ اہل الرائے بھی ضعیف حدیث کو ناقابلِ اعتبار سمجھتے ہیں، لیکن دورِ تقلید و انحطاط میں جب مسلک کو ضعیف احادیث سے تائید دینے کی حِزبی صورتیں پیش آئیں، تو متعصبین نے بعض اصول ایجاد کیے جن میں سے ایک یہ تھا، کہ ضعیف حدیث کے مطابق ان کے امام کا عمل مل جائے تو ایسی حدیث قابلِ عمل سمجھی جائے گی۔ پھر جب اس اصول کا استعمال معرضِ استدلال میں ہوا تو اُس نے یہ شکل اختیار کی کہ ضعیف حدیث سے استحباب ثابت ہو جاتا ہے ۔ یہ دونوں باتیں بعض متاخرین اہل الرائے کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ اگرچہ ان کی تائید کے لیے انھوں نے متقدمین اہل الرائے یا بعض محدثین سے حسبِ منشاء استنباطات کی کوشش کی ہے، لیکن احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ کے مسلک کی وضاحت ہم کر چکے ہیں۔ اب ہم بعض محدثین کی ضعیف احادیث کی روایت اور شرائط پر گزارشات پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ اس سلسلہ میں حضرت مولانا عطاء اللہ صاحب حنیف نے ’’تدریب الراوی‘‘ کے حوالہ سے چند شروط کا ذکر کیا ہے۔ یہ شروط اگرچہ طالبانِ حدیث کے ہاں معروف ہیں، لیکن ان شروط سے ذہول بہت عام ہو چکا ہے ۔ میں شیخ الاسلام حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے کلام اور اس کے مفہوم کے لیے، اُن کے شاگردِ خاص حافظ سخاوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ القول البدیع فی الصلوٰۃ علی الحبیب الشفیع‘‘ ،ص:۲۵۸ طبع مدینہ منورہ، کے حوالہ سے نقل کرنا مناسب سمجھتا ہوں: ((وَ قَد سَمِعتُ شَیخَنَا مِرَارًا۔ یَّقُولُ: وَ کَتَبہُ لِی بِخَطٍّ : اَنَّ شَرَائِطَ العَمَلِ بِالضَّعِیفِ ثَلَاثَۃٌ : اَلاَوَّلُ متفق عََلَیہِ، اَن یَّکُون الضَّعفُ غَیرَ شدیدٍ فَیَخرُجُ مِنَ الفَردِ مِنَ الکَذَّابِینَ، وَالمُتَّھَمِینَ بِالکِذبِ ، وَ فُحش غَلَط۔ الثَّانی اَن یَّکُونَ مُندرجا تحت اصل عام فَیَخرُجُ مَا یَختَرِعُ بِحَیثُ لَا یَکُونُ لَہٗ أَصلٌ صَحِیحًا۔ الثالث: ان لا |
Book Name | فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |