Maktaba Wahhabi

25 - 180
ہشام کی کوئی خبر ہے وہ بولے: ’’تمہیں نہیں معلوم...... ان کا تو گزشتہ رات انتقال ہو گیا!! میں نے  إنا لله وإنا إليه راجعون پڑھا تو اس پر ابن سیرین  ہنس دیے۔‘‘ غالب القطان کہتے ہیں: ’’تب مجھے معلوم ہوا کہ انہوں نے وفات سے مراد رات کو سونا لیا ہے۔‘‘ (شرح السنہ: 6/ 250) آپ  دیکھیے ابن سیرین جہاں یوں مزاح کرنے والے تھے۔ وہاں ان کے متعلق یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ  رات کو عبادت میں بہت روتے تھے لیکن دن کو دوسروں کی راحت کے لیے مزاح کر لیا کرتے تھے۔ بعض لوگ بڑی گھٹی گھٹی زندگی گزارتے ہیں۔ ذرا سا مزاح بھی ان کی زندگی میں اشتعال پیدا کر دیتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے سنجیدہ رہتے ہیں کہ ان کے ساتھ سالوں رہنے والے بھی کبھی ان کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں دیکھ پاتے۔ ایسے لوگ سنجیدہ طبع ہوتے ہیں۔ لہٰذا مزاح میں بھی یہ خیال پیش نظر رکھنا چاہیے کہ جس آدمی سے مزاح کر رہے ہیں وہ کیسی طبیعت کا مالک ہے۔ کبھی کبھار تو ایسے حالات میں مزاح سے لڑائی تک نوبت جا پہنچتی ہے اس حالات میں مزاح کی ممانعت ہے اور بہت سے ائمہ نے اسی وجہ سے مزاح کی مذمت میں اقوال لکھے ہیں۔ سعید بن العاص رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹےسے فرمایا: ’’شریف آدمی سے مزاح نہ کر کہ وہ تجھ سے دشمنی کر لے گا اور کمینے سے مذاق نہ کر کہ وہ تجھ پر جرأت کرنے لگے گا۔‘‘ سیدنا عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اللہ سے ڈرو اور مذاق سے کوسوں دور رہو کیونکہ وہ کینہ کا باعث ہے اور اس کا انجام برا ہے۔‘‘
Flag Counter