Maktaba Wahhabi

61 - 76
کامطلب ہے بہت زیادہ جاننے والایعنی عالم دین اسی شخص کوکہاجائیگاجوقرآن کی کسی آیت یاکسی حدیث کے بارے میں گذشتہ اہل علم کے اقوال کوجانتاہوکیونکہ صراط مستقیم مشروط ہے ان لوگوں اقوال ،افعال و اعمال کے استفادہ سے جن پراللہ تعالیٰ کاانعام ہوااور جن پراللہ تعالیٰ کاانعام ہواوہ قرآن کریم کے حوالے سے انبیاء ، صدیقین ،شہداء اورصالحین ہیں اگر بقول پرویز صاحب ہدایت اورعلمیت مشروط ہے عقل سے توپھر قرآن میں فلسفی ، مفکر ،مدبراورعلم منطق کے ماہرافراد کے راستیکوصراط مستقیم ہوناچاہیے تھاجبکہ ایسانہیں ہے اس سے معلوم ہواکہ منکرین حدیث حضرات صرف حدیث کے منکر نہیں بلکہعلوم اورحصول علم کے طریقوں کے بھی منکرہیں ورنہ پرویز صاحب علماء کرام کے متعلق حوالہ جات کی فہرست ورمحض حافظ جیسے الفاظ استعمال کرکے اہل علم سے بدظن نہ کرتے اوراب اسکانتیجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث کے پیروکارحضرات اپنے گھر میں کبھی کوئی قرآن کی تفسیریا حدیث کی کتاب یااسکی شرح نہیں رکھتے انجام کار جو پرویز صاحب نے کہایا پرویز صاحب کی روحانی اولاد آج کہہ رہی ہے اسکی تصدیق یاتردید کاکوئی بھی ذریعہ ان کے متبعین کے پاس نہیں ہے اس طرح بے علمی کے ساتھ یہ لوگ خود بھی گمراہ ہورہے ہیں اوردوسروں کوبھی گمراہ کررہے ہیں۔ منکرین حدیث کی ایک چھٹی شناختی علامت بھی ہے جو صرف ان لوگوں میں پائی جاتی ہے جوانکار حدیث کے ضمن میں انتہاء درجہ پرنہیں بلکہ انکار و اقرار کی درمیانی کیفیت پرہیں ایسے لوگ محدثین کے وضع کردہ اصولوں سے ناواقفیت کے باعث بعض احادیث یابعض احادیث کی اقسام کومانتے ہیں اوربعض کونہیں ماننے مثلاًقرشی صاحب اپنے آپ کومنکرحدیث تسلیم نہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ﴿ اطیعواللہ سے مراد اللہ کے احکام کی پابندی کرنااوراطیعوا لرسول سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۃ حسنہ اوراحادیث پرعمل ہے ،لہذا جہاں قال اللہ تعالیٰ کالفظ آئے وہ قرآنی آیت ہوگی اور جہاں قال الرسول صلی اللہ علیہ وسلم آئے وہ حدیث نبوی ہوگی ﴾ یہاں قرشی صاحب نے قرآنی آیت اورحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جو تعریف کی ہے وہ قطعی طورپر نامکمل اورغلط ہے کیونکہ تمام اہل علم کے نزدیک حدیث صرف قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانام نہیں بلکہ حدیث اقوال کے علاوہ اعمال و افعال اورتقریر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی کہاجاتاہے یہاں تقریر سے مراد وہ افعال واعمال ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter