Maktaba Wahhabi

52 - 76
خلاف ہے یاشان رسالت کے خلاف ہے بلکہ ایسی کوئی حدیث اگر نظربھی آئی توصرف منکرین حدیث کواس دورمیں نظر آئی جنہیں حدیث ،اصول حدیث اوررواۃ حدیث کی حروف ابجدبھی معلوم نہیں ہے ہماری یہ بات کوئی مبالغہ نہیں بلکہ مبنی برحقیقت ہے جسکاثبوت منکرین حدیث کے سرخیل غلام احمد پرویزکے قلم سے نکلے ہوئے یہ الفاظ ہیں: ﴿ترمذی ،ابوداؤد اورنسائی میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھائے کانوں تک پھر بار بار رفع یدین نہیں کیاجبکہ بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے ہوئے اوررکوع سے سراٹھاتے ہوئے بھی رفع یدین کرتے تھے۔ سنن امام شافعی رحمہ اللہ اورمسنداحمدبن حنبل رحمہ اللہ میں روایت ہے کہ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بحالت قیام سینہ پر ہاتھ باندھے تھے جبکہ موطاامام مالک رحمہ اللہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ چھوڑ کرنماز پڑھتے تھے٭ قرانی فیصلے حصہ اول صفحہ۳۰﴾ پرویز صاحب کایہ بیان ظاہر کررہاہے کہ یہ صاحب علم حدیث میں قطعی طورپریتیم ہیں اورجن احادیث کی کتابوں کا نام لے کرحوالے دے رہے ہیں ان میں سے اکثر ان کے پاس موجود بھی نہیں ہیں مثلاًموطا امام مالک کانام لے کریہ حوالہ دیناکہ وہاں ہاتھ چھوڑ کرنماز پڑھنے کی حدیث موجود ہے حالانکہ موطا میں ایسی کوئی حدیث سرے سے موجودہی نہیں ہے اسی طرح جامع ا لترمذی ،سنن نسائی اورابوداؤد کاحوالہ دیکریہ کہناکہ وہاں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کی حدیث ہے سفیدجھوٹ ہے بلکہ وہاں جوحدیث ہے اسمیں تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کاذکرہے مگراس بات کاکوئی تذکرہ نہیں کہ اسکے بعدرفع یدین کیاگیایانہیں جبکہ بعض دوسری احادیث میں رکوع سے قبل اوربعدمیں رفع یدین کاذکرموجود ہے اسطرح رفع یدین کرنے کے تمام مواقعوں کی تفصیل مل جاتی ہے اوراحادیث میں کوئی ٹکراؤ کاامکان بھی باقی نہیں رہتا۔ پس منکرین حدیث کی دوسری شناختی علامت یہ ہے کہ قرآن کے مفسربننے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ انھیں احادیث کے درجات ،رواۃ حدیث کی اقسام اورمحدثین کی اصطلاحات کاقطعی کوئی علم نہیں ہوتامثلاًایک مقام پرجناب پرویز صاحب نے تبصرہ کرتے ہوئے ایک راوی کی تدلیس کوکذب پر
Flag Counter