Maktaba Wahhabi

30 - 76
مؤلف رسالہ کی بنیادی غلطیاں: مؤلف ’’ناموس رسالت ‘‘نے اپنے اس رسالے میں جو طرز تکلم و طریق تحریر اپنایاہے وہ مکمل طور پر اس بات کی نشاندھی کرتاہے کہ ان کوکتب احادیث پراورمحدثین کی جرح و تعدیل کے نظام پر اعتماد نہیں ہے اور وہ اسمیں سبائیت کاعمل دخل دیکھتے ہیں یہ بات ان کے کلام سے آشکارا ہے اورمعلوم ہوناچاہیے کہ یہی بات منکرین حدیث کے انکار حدیث کی بھی اصل وجہ ہے جس کے باعث وہ احادیث کے مستندترین ذخیروں کوبھی شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اورہر حدیث کواپنی عقل کی کسوٹی پر پرکھ کر قبول کرناچاہتے ہیں جو ناممکن ہے ۔ مؤلف رسالہ نے لڑکیوں کی بلوغت کے عنوان کے تحت دعویٰ کیاہے کہ لڑکیاں نوسال کی عمر میں عرب یاغیر عرب کسی ملک میں بالغ نہیں ہوتیں دراصلیہی پہلی بنیادی غلطی ہے جو اس رسالے کا سبب تالیف ٹہری ہے اوراسی کی بنیاد پرقرشی صاحب نے احادیث صحیحہ کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالا ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک آدمی جب کوئی اعتقاد دل میں جمالیتاہے تو پھر اسکے خلاف کچھ سننے کو تیار نہیں ہوتااوراسکی مخالفت میں آنے والی ہر دلیل اسکو غلط اوربے بنیاد نظر آتی ہے یہی بات انھوں نے اپنی اس کتا ب میں بعنوان ’’اعتقادی غلطی ‘‘ میں لکھی ہے اوراسی کوان علماء سلف اورفقہاء امت پرچسپاں کیاہے جنہوں نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث کوصحیح تسلیم کیاہے حالانکہ درحقیقت وہ خود اسکا شکارہوئے ہیں یعنی قرشی صاحب اور ان کے ہمنواؤں نے دل میں یہ عقیدہ جمالیاہے کہ کوئی لڑکی نوسال کی عمر میں بالغ نہیں ہوتی تو پھر ہرحال میں بی بی عائشہ والی حدیث غلط ہے اس لئے ہم نے اپنے اس رسالے کے شروع میں اس بات کو واضح کیاہے کہ شریعت اسلامیہ اور قرآن وسنت میں کسی لڑکی کے نکاح اورجماع کے لئے اصطلاحی بلوغت یعنی حیض کاجاری ہوناشرط نہیں ہے اوراس بات پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے اورجب یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ کسی اہل علم کے نزدیک نکاح اورجماع کیلئے لڑکی کی بلوغت شرط نہیں تو مؤلف کی اس مسئلہ پر قائم بنیاد بھی ازخود گر جاتی ہے۔
Flag Counter