Maktaba Wahhabi

23 - 76
وہی روایات بیان کرتے جوانھوں نے اپنے والد سے سنی تھیں لیکن عراق جانے کے بعد اپنے والدسے منسوب کرکے وہ روایات بھی مرسلاً بیان کرناشروع کردیں جو انھوں نے دوسروں سے سنی تھیں لہذا ہشام کی وہ روایات جو اہل عراق ان سے بیان کرتے ہیں ان کاکوئی بھروسہ نہیں ہے﴾ یہاں مؤلف رسالہ نے تہذیب کے حوالے سے جوکچھ لکھاہے اسکے آخری الفاظ’’ لہذا ہشام کی وہ روایات جو اہل عراق ان سے بیان کرتے ہیں ان کاکوئی بھروسہ نہیں ہے‘‘ابن حجر کے کلام تہذیب سے نہیں بلکہ مؤلف کا اپناکلام ہے جبکہ ابن حجر رحمہ اللہ نے جوبات فرمائی ہے وہ بہت ہی عمدہ ہے کہ ہشام کی وہ روایا ت ناقابل اعتبار ہیں جو ہشام سے اہل کوفہ روایت کرتے ہیں یعنی ہشام سے روایت کرنے والااگرکوئی کوفی ہے تو ہشام نہیں بلکہ وہ کوفی روای ناقابل قبول ہوگالہذا مؤلف کی یہ حاشیہ آرائی کہ ’’ہشام کی وہ روایات جو اہل عراق ان سے بیان کرتے ہیں ان کاکوئی بھروسہ نہیں ہے‘‘لغو اورباطل ہے اوریہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ پر تہمت ہے کیونکہ انھوں نے ہشام کے بارے میں ہرگز ایسانہیں لکھاجیسا صاحب رسالہ باور کراناچاہتے ہیں بلکہ یہ جھوٹ اورتہمت مؤلف کی گردن پر ہے اسکے علاوہ مؤلف نے یہ بھی کہاہے کہ’’ہشام کی عراقی روایات کو اہل مدینہ نے برا تصورکیاہے‘‘اسکی اصل حقیقت کیاہے یہ بھی ہم قارئین کی خدمت میں پیش کئے دیتے ہیں چناچہ تہذیب میں یحیٰ بن سعید رحمہ اللہ کاقول مذکورہے کہ: ﴿ میں نے امام مالک رحمہ اللہ کو خواب میں دیکھااورہشام کی روایات کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایاکہ جب وہ ہمارے پاس مدینہ میں تھاتواسکی روایات وہی ہیں یعنی درست ہیں اورجب وہ عراق گیاتو اسکی روایات درست نہیں﴾ اس سے معلوم ہواکہ امام مالک رحمہ اللہ کایہ قول انکی زندگی کا نہیں بلکہ وفات کے بعد کاہے جس میں یحییٰ بن سعید کو یہ بات امام مالک رحمہ اللہ نے خواب میں آکر کہی اورخواب خواہ کسی کابھی ہوایسے معاملات میں حجت یادلیل نہیں بن سکتامذید برآں مؤلف نے یعقوب بن ابی شیبہ رحمہ اللہ کے حوالے سے جو ہشام بن عروہ پر جرح نقل کی ہے اس کاپوسٹ مارٹم بھی ہم یہاں ہی کیے دیتے ہیں،ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب میں یعقوب بن ابی شیبہ رحمہ اللہ کا یہ قول نقل
Flag Counter