حدود تک محدود رہے۔یہ وہ مضبوط دین ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے۔اس میں نہ کوئی کمی کرے نہ زیادتی۔اسی طرح ایک مسلم بندے کو لوگوں کے پیچھے چلنے والا نہیں ہونا چاہیے کہ ہر کائیں کائیں کرنے والے کے پیچھے لگ جائے۔چاہیے کہ اس کی شخصیت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شریعت کے مطابق ہو،لوگ اس کی پیروی کرنے والے ہوں نہ کہ یہ ان کا پیرو بنے۔اسے دوسروں کے لیے نمونہ ہونا چاہیے۔ نہ کہ دوسروں کے قدموں پر چلنے والا۔کیونکہ اللہ کی شریعت بحمداللہ ہر اعتبار سے کامل ہے۔فرمایا:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدہ:5؍3)
"آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا،اور تم پر اپنی نعمت مکمل کر دی،اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا ہے۔"
"ماں" اس بات کی ھق دار ہے کہ ہر روز اس کی خوشی کی جائے،نہ کہ سال میں صرف ایک دن،بلکہ اولاد پر ماں کا یہ حق ہے کہ اس کا خاص خیال رکھیں اور اللہ کی معصیت کے علاوہ اس کی ہمیشہ اطاعت کریں۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:میرا بیٹا آج کل اپنی ماں کے ساتھ رہ رہا ہے اور اس کی ماں ہر سال اس کی سالگرہ مناتی ہے۔اس میں ماکولات و مشروبات کا اہتمام ہوتا ہے۔بچے کی عمر کے لحاظ سے موم بتیاں جلائی جاتی ہیں اور پھر وہ انہیں بجھاتا ہے۔اس طرح پروگرام کا آغاز ہوتا ہے۔اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب:سالگرہ منانا جائز نہیں ہے،یہ بدعت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:"جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔"[1] اور یہ کافروں کی مشابہت ہے اور آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:"جو کسی قوم کی مشابہت اپنائے وہ ان ہی میں سے ہوا۔"[2] (مجلس افتاء)
سوال:بعض مقامات پر معلم کے نام پر ایک جشن منایا جاتا ہے۔کیا اس میں حاضر ہونا اور اس کے ہدیے قبول کرنا جائز ہے؟
جواب:یہ ایک بڑی پریشان کن صورت حال ہے جو کفار کی دیکھا دیکھی ہمارے ہاں بھی جاری ہو گئی ہیں۔جب
|