وہ جانتے تھے کہ آپ اس کام کو ناپسند فرماتے ہیں۔"[1]
اس طرح ایک فرمان یہ ہے:
(مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَمَثَّلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ) [2]
"جو یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے سیدھے کھڑے رہا کریں،تو اسے چاہیے کہ اپنی جگہ آگ میں بنا لے۔"[3]
اس مسئلے میں مردوں اور عورتوں کا ایک ہی حکم ہے۔اللہ تعالیٰ سب کو اپنی رضامندی کے کام کرنے کی توفیق دے،اپنی ناراضی اور ممنوعات سے بچائے رکھے،اور سب کو علم نافع اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عنایت فرمائے۔بلاشبہ وہ بڑا سخی اور مہربان ہے۔(عبدالعزیز بن باز)
سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے لیے ایک دن مقرر کیا ہوا تھا تاکہ وہ اپنے دینی امور سیکھ سکیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسجدوں میں آنے اور مردوں کے پیچھے نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ علم حاصل کر سکیں۔تو اب علماء اس معاملہ میں آپ کی اقتداء میں ایسا کیوں نہیں کرتے؟ اگرچہ کہیں کہیں ایسا بھی ہو رہا ہے۔مگر ناکافی ہے ہم اس سے مزید چاہتی ہیں۔
جواب:ہاں،بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کیا ہے اور علماء بھی کرتے ہیں۔میں نے بھی بحمداللہ بہت دفعہ یہاں،مکہ،طائف اور جدہ میں ایسے کیا ہے۔اور مجھے اس بارے میں کوئی مانع نہیں ہے،جہاں کہیں طلب کیا جائے میں خواتین کے لیے وقت خاص کر سکتا ہوں۔اور میرے ساتھ کے علماء کا بھی یہی موقف ہے۔
اور "نور علی الدرب" ریڈیو پروگرام کے ذریعے سے ایک بڑی خیر کا دروازہ کھلا ہے۔کوئی بھی خاتون اس میں اپنا سوال بھیج کر جواب حاصل کر سکتی ہے،اور یہ پروگرام ریڈیو نداء الاسلام اور ریڈیو قرآن کریم کے دوران میں دو دفعہ نشر کیا جاتا ہے۔
|