Maktaba Wahhabi

828 - 868
وَ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ۔ وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ۔ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ۔ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ۔ وَصَاحِبُ الْحَرِيق شَهِيدٌ۔ وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الرَّدْمِ شَهِيدٌ۔ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ " "فی سبیل اللہ معرکہ میں قتل کے علاوہ شہادت سات قسم کی ہے:مقتول فی سبیل اللہ،جو طاعون سے مر جائے،جو پانی میں ڈوب کر مر جائے،جو پسلیوں کے درد (نمونیہ) میں مر جائے،جو پیٹ کی تکلیف سے مر جائے،جو آگ میں جل کر مر جائے،جو کسی دیوار وغیرہ کے نیچے آ کر مر جائے،اور وہ عورت جو بچہ پیٹ میں لیے مر جائے۔"[1] امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ اور لفظ "جمع" کو ضمہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔مراد ہے وہ عورت جو ولادت کی وجہ سے مر جائے۔[2] "اس چیز کے ساتھ فوت ہو،اس کے ساتھ جمع ہو،الگ نہ ہوئی ہو۔" (مجلس افتاء) سوال:حدیث ہے (ما خلا رجل و امراة الا وكان الشيطان ثالثهما) اس کی شرح و تفصیل فرما دیں۔ جواب:حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ لَا تَحِلُّ لَهُ۔ فَإِنَّ ثَالِثُهُمَا الشَّيْطَانُ إِلا ذُو مَحْرَمٍ " "کسی عورت کے ساتھ،جو اس کے لیے حلال نہ ہو،ہرگز خلوت میں نہ ہو،بلاشبہ ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے۔سوائے اس کے کہ وہ اس کا محرم ہو۔"[3] اس کے معنی واضح ہیں کہ آدمی کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو گا تو شیطان ان دونوں کو معصیت اور نافرمانی میں دھکیل سکتا ہے۔کم از کم حرام دیکھنا،لا یعنی گفتگو پر آمادہ کرنا یا دل میں شہوانی جذبات ابھارنا وغیرہ،یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسے چھوئے یا ۔۔۔ اس لیے علماء کا اجماع ہے کہ اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں ہونا حرام ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
Flag Counter