ابن القیم رحمہ اللہ نے جو یہ کہہ دیا ہے کہ اونٹ کے گھٹنے اس کی اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں،درست نہیں۔[1]
بلکہ اہل لغت کہتے ہیں کہ (وركبتا البعير فى يديه) (الازہری) اونٹ کے گھٹنے اس کی اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں۔ابن سیدہ جو بڑے لغوی عالم ہیں ان کا کہنا ہے کہ:
(كل ذات اربع فركبتاه فى يديه و عقباه فى رجله)
"ہر چوپائے کے گھٹنے اس کی اگلی ٹانگوں میں اور اس کی ایڑیاں پچھلی ٹانگوں میں ہوتی ہیں۔"
اور اس سے بڑھ کر صحیح بخاری میں حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ہجرت میں بیان ہوئی ہے کہ جب انہوں نے قبل از اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تعاقب کیا تھا ۔۔کہا:"۔۔تو میرے گھوڑے کے پاؤں زمین میں دھنس گئے حتیٰ کہ گھٹنوں تک اس میں چلے گئے۔۔"[2]
اور سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ خالص عربی آدمی ہیں جو بعد میں مسلمان ہو گئے تھے۔یہ دلیل ہے کہ گھوڑے اور اونٹ کے گھٹنے اس کی اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں۔
اور نماز میں سجدہ میں جانے کی صحیح و صواب مسنون شکل یہی ہے کہ بندہ پہلے اپنے ہاتھ رکھے اور پھر اپنے گھٹنے۔امام اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ سجدہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھتے ہیں۔اور امام احمد رحمہ اللہ سے بھی یہی مروی ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
سوال:کیا کوئی ایسی احادیث آئی ہیں کہ ان میں اس عورت کا ثواب بیان کیا گیا ہو جو حالت حمل میں وفات پا جائے؟
جواب:ہاں،مؤطا امام مالک،مسند امام احمد،سنن ابی داؤد،ابن ماجہ،نسائی،صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ:المقتول فِي سَبِيلِ اللّٰهِ شَهِيدٌ،
|