بالفرض اگر اسے زینت سمجھ بھی لیا جائے تو ہر عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جو اس کے جی میں آئے اسے زینت اور سنگار کے نام سے اپنا لے۔زینت کے بہت سے ایسے پہلو ہیں جو شریعت میں ممنوع بلکہ حرام ہیں اور ان کا مرتکب لعنت کا نشانہ بنتا ہے۔جیسے کہ "واصلہ" یعنی بال جوڑ کر لمبے کرنے اور کروانے والی جیسے کہ ہمارے ہاں وگیں ہوتی ہیں،"نامصہ اور متنمصہ" یعنی اپنے ابروؤں کو نوچ کر باریک بنانے اور بنوانے والی،"واشرہ اور مستوثرہ" یعنی اپنے دانت باریک کرنے اور کروانے والی،"واشمہ اور مستوشمہ" جسم گودنے اور گدوانے والی،ان سب عورتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔اس معنی کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
"عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مَسْعُودٍ:لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ،وَالْمُتَنَمِّصَاتِ،وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللّٰهِ "
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے سنا ہے کہ آپ ایسے اور ایسے کہتے ہیں۔انہوں نے کہا:میں کیوں لعنت نہ کروں اس کو جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو،جبکہ وہ کتاب اللہ میں بھی مذکور ہو۔وہ عورت کہنے لگی:میں نے قرآن جو اِن گتوں کے درمیان ہے وہ سب پڑھا ہے،مجھے تو کہیں نہیں ملا جو آپ کہتے ہیں!آپ نے فرمایا:اگر تو نے پڑھا ہوتا تو پا لیتی۔کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی:
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ (الحشر:59؍7)
"جو کچھ تمہیں رسول دے دیں وہ لے لو اور جس سے منع کر دیں اس سے رک جاؤ۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب امور سے منع فرمایا ہے۔[1]
(5)۔۔عورتیں اپنی عقل اور اپنے دین میں کمزور ہیں اور دینی تصورات اور عملی دائرے میں بہت حد تک ضعیف ہیں۔ان کی فرنگیوں کی تقلید سے معاشرے میں جو شر اور فساد پھیل رہا ہے اس کی انتہا اللہ ہی کے علم میں ہے۔ملکوں میں جو فساد پھیل رہا ہے وہ سب ان عورتوں کی اطاعت کی وجہ سے ہے۔صحیحین میں ہے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَا تَرَكْتُ بَعْدِي عَلَى أُمَّتِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ"
"میں نے اپنے بعد اپنی امت میں مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔"[2]
|