وہ جرابیں بھی پہن لے تو یہ اس کے پردے میں اور زیادہ احتیاط کے معنی میں ہوں گے،اور یہ ایک اچھی بات ہے۔مگر ساتھ ہی چاہیے کہ اس کا کپڑا لٹکا ہوا ہو،جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔[1] (محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:یہ مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا کچھ اختلاف ہے۔جمہور اس بات کے قائل ہے کہ اسبال (لٹکانا) وہی حرام ہے جو تکبر کی نیت سے ہو۔جبکہ ایک گروہ کہتا ہے کہ ہر اسبال (لٹکانا) حرام ہے،خواہ تکبر کی نیت سے ہو یا نہ ہو۔اور یہ دوسرا قول ہی راجح ہے۔اور ہماری ترجیح درج ذیل دلائل کے تقابل سے واضح ہو گی۔جمہور کے دلائل درج ذیل ہیں:
1۔ حافظان امت حضرت ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے تکبر سے اپنا کپڑا لٹکایا،اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر نہیں فرمائے گا۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میری چادر کا ایک پلو ڈھیلا ہو جاتا ہے،سوائے اس کے کہ میں اس کا زیادہ ہی اہتمام کروں۔آپ نے فرمایا:"تم ان میں سے نہیں ہو جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں۔"[2]
2۔ صحیحین کے علاوہ مسند احمد میں ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس بندے کی طرف نظر نہیں کرے گا جو تکبر سے اپنا ازار لٹکاتا ہو۔" [3] اسی روایت میں جو بخاری میں ہے،یوں ہے کہ "ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہے۔"[4]
اور ان کے بالمقابل جو کہتے ہیں کہ اسبال (کپڑا لٹکانا) ہر حال میں حرام ہے،ان کے دلائل درج ذیل ہیں:
1۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی علیہ السلام نے فرمایا:"تین قسم کے آدمیوں سے اللہ تعالیٰ
|