بہتر عنایت فرما۔"[1]
اگر بندہ ایمان اور احتساب سے یہ کلمات پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے اس نقصان کا اجر عنایت فرماتا اور اس کے عوض بہتر چیز دے دیتا ہے۔ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایسے ہی ہوا تھا۔جب ان کے سابق شوہر جو ان کے چچا زاد تھے اور انہیں بہت ہی محبوب بھی تھے،فوت ہو گئے تو انہوں نے یہی مذکورہ کلمات کہے۔ان کا بیان ہے کہ میں اپنے جی میں سوچتی تھی کہ بھلا ابوسلمہ سے بھی کوئی بہتر ہو سکتا ہے؟ چنانچہ جب ان کی عدت ختم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیغام نکاح بھیج دیا،جو ان کے لیے یقینا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہت بڑھ کر تھے۔[2] تو ایسے ہی جو بندہ ایمان اور یقین اور اجروثواب کی نیت سے یہ کلمات کہے گا تو اللہ یقینا اسے اجروثواب دے گا اور اس مفقود کے عوض بہترین چیز عنایت فرمائے گا۔اور ایسے مواقع پر سیاہ لباس یا اسی طرح کے انداز اپنانا،ان کی کوئی اصل نہیں،بلکہ غلط اور مذموم عمل ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:کیا جو عورت عدت میں ہو،اس کے لیے کنگھی کرنا جائز ہے؟ اور کیا وہ اس موقع پر کوئی خوشبو استعمال کر سکتی ہے؟
جواب:عدت والی خاتون کو کنگھی کرنا منع نہیں ہے بلکہ کنگھی کرتے ہوئے خوشبو استعمال کرنا ممنوع ہے۔اور ہماری یہ بات اس عورت کے متعلق ہے جو اپنے شوہر کی وفات کی وجہ سے عدت میں ہو۔ایسی عورت عدت کے چاہ ماہ دس دنوں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق درج ذیل امور سے اجتناب کرے۔صحیحین میں ہے،سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا،وَلا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلا ثوب عَصْبٍ،وَلا تَكْتَحِلُ،وَلا تَمَسُّ طِيبًا إِلا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ،أَوْ أَظْفَارٍ)
"جس عورت کا اللہ اور آخرت کے دن پرایمان ہو وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے،سوائے شوہر کے۔اس کے لیے وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے (اور عدت گزارے،وہ ان دنوں میں) نہ سرمہ لگائے نہ رنگین کپڑا پہنے،مگر جو بعد اوبنتی رنگا گیا ہو،اور نہ خوشبو لگائے سوائے اس موقع کے جب وہ ایام سے پاک ہو،تو قسط یا اظفار (کی خوشبو) کا پھایہ لگا لے۔"[3]
|