Maktaba Wahhabi

377 - 868
اور "بھول" ایک ایسی صفت ہے کہ اگر انسان اس میں کسی ممنوع کا ارتکاب کر بیٹھے تو اللہ اس کا مواخذہ نہیں کرتا ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ (البقرۃ:2؍286) "اے ہمارے رب!ہمارا مواخذہ نہ فرما اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر جائیں۔" اس پر اللہ عزوجل نے فرمایا:"میں نے یہ بات قبول کی۔" اور جو کوئی کسی روزے دار کو کھاتا پیتا دیکھے تو اس پر واجب ہے کہ اسے یاد دلائے کیونکہ یہ "تغییر منکر" کی ایک صورت ہے۔اور آپ علیہ السلام کا فرمان ہے: "تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے،اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو چاہیے کہ اپنے دل سے اسے برا جانے ۔۔" [1] اور اس میں شبہ نہیں کہ روزہ دار کا روزے کی حالت میں کھانا یا پینا ایک غلط کام ہے۔لیکن یہ آدمی خود بوجہ بھول کے معذور ہے اور اس پر پکڑ نہیں ہے،لیکن دیکھنے والا اس پر خاموش رہے،اس میں اس کے لیے کوئی عذر نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:علاج کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹیکوں کی دو قسمیں ہیں۔ایک وہ ہیں جو اکل و شرب یعنی غذا کا فائدہ دیتے ہیں۔یہ روزے دار کے لیے مفطر کے حکم میں ہیں۔کیونکہ قاعدہ ہے کہ نصوص شرعیہ کے معنی و مفہوم جب کسی بھی صورت میں پائے جائیں تو نص والا حکم اس پر منطبق ہو جاتا ہے (ٹیکوں کی اس قسم میں غذا کے معنی پائے جاتے ہیں)۔ اور دوسری قسم ٹیکوں کی وہ ہے جو غذا کا فائدہ نہیں دیتے،یہ مفطر نہیں ہیں،کیونکہ اس صورت میں نص کے کوئی معنی و مفہوم لفظا یا معنا نہیں پائے جاتے۔یہ نہ کھانا ہیں اور نہ پینا اور نہ ہی معنوی طور پر یہ اس طرح کا فائدہ دیتے ہیں اور اصل یہ ہے کہ جب تک کسی شرعی دلیل کے تحت کوئی چیز روزے کے لیے مفسد ثابت نہ ہو،روزہ صحیح رہے گا۔[2] (محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter