مگر عورتوں کے لیے جنازوں کے پیچھے جانا جائز نہیں ہے،انہیں اس سے منع آئی ہے۔صحیحین میں سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،کہتی ہیں کہ:
"ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا ہے،مگر واجب نہیں کیا گیا۔" [1]
رہا نماز جنازہ میں شریک ہونا،تو اس سے عورت کو منع نہیں کیا گیا ہے،خواہ یہ جنازہ مسجد میں ہو،یا گھر میں،یا جنازہ گاہ میں،خواتین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد نبوی میں جنازوں میں شریک ہوتی تھیں،اور بعد میں بھی یہ معمول رہا ہے اور زیارت قبرستان،یہ صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے[2] جیسے کہ اموات کو قبرستان لے جانا مردوں کے ساتھ خاص ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔[3] اور اس میں حکمت،واللہ اعلم،یہ ہے کہ عورتوں کا قبرستان جانا،خود ان کے لیے یا دوسروں کے لیے فتنے کا باعث ہو سکتا ہے اور آپ علیہ السلام فرما چکے ہیں:
"میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے،جو مردوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن ہو۔"[4] اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز)
سوال:عرض یہ ہے کہ نماز جنازہ کی مسنون ترکیب بیان فرمائیں،اکثر لوگ اس سے آگاہ نہیں ہیں۔
جواب:نماز جنازہ کی ترکیب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے مروی ہے،یہ ہے کہ پہلی تکبیر کہے،پھر تعوذ پڑھے،پھر بسم اللہ اور فاتحہ اور کوئی چھوٹی سورت یا چند آیات کی تلاوت کرے،پھر دوسری تکبیر کہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود پڑھے،جیسے کہ نماز کے آخر میں پڑھا جاتا ہے (درود ابراہیمی)،پھر تیسری تکبیر کہے اور میت کے لیے دعا کرے،اور افضل یہ ہے کہ یہ دعا پڑھے:
|