Maktaba Wahhabi

297 - 868
ملتی ہے اس لیے یہ غیر مشروع اور غیر مسنون ہیں۔[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:میری اہلیہ ایک صالحہ خاتون ہے،نماز روزے کا خوب اہتمام کرتی ہے،اور ہم اللہ کے مقابلے میں کسی کی صفائی اور پاکیزگی پیش نہیں کر سکتے،مگر علم میں بہت کمزور ہے۔قراءت قرآن اس کی بہت ضعیف ہے۔قیام اللیل میں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے اور قیام کرنے پر اصرار کرتی ہے۔مگر قراءت میں بہت غلطیاں کرتی ہے،حروف اور کلمات تک میں تبدیلی کر جاتی ہے،مثلا (أَلَيْسَ اللّٰهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ﴿٨﴾(التین:95؍8) میں ہمزہ چھوڑ کر پڑھ جاتی ہے ۔۔وغیرہ،تو کیا اس صورت حال میں وہ گناہ گار ہے؟ اور کیا اس کے ذمہ دار افراد بھی اس کے گناہ میں اس کے شریک شمارہوں گے؟ جواب:صحیح حدیث میں آتا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ: "قراءت قرآن میں ماہر بندہ اللہ کے مکرم صالح اور سفیر فرشتوں کے ساتھ ہو گا،اور جو قراءت میں اٹکتا ہے اس کے لیے دو اجر ہیں۔"[2] تو یہ خاتون جب علمی طور پر پست معیار کی ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے اور اس کے ذمہ دار سرپرست لوگوں پر بھی کوئی وبال نہیں ہے۔تاہم آپ کو حسب امکان کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اس بات پر مطمئن ہو جائے کہ اسی قدر قراءت کرے جو اسے اچھی طرح یاد ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیء الصلاۃ (نماز بھولنے والے اعرابی) سے فرمایا تھا کہ
Flag Counter