"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو۔"[1]
اور آپ کا یہ فرمان بھی ثابت ہے کہ:
"خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا"
"مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو ابتداء میں ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو آخر میں ہوں۔اور عورتوں کی افضل صفیں وہ ہیں جو پیچھے اور آخر میں ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو ابتداء میں ہوں۔"[2]
اس حدیث میں ان کے لیے مسجد میں جگہ بیان کی گئی ہے کہ جب وہ مردوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھیں تو کہاں اور کیسے کھڑی ہوں۔اور آپ علیہ السلام کا یہ فرمان بھی صحیح ثابت ہے کہ:
"إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ"
"جب تمہاری عورتیں رات کو مسجد جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔" [3]
چنانچہ اس سلسلہ میں مجلس افتاء کی طرف سے ایک فتویٰ جاری ہو چکا ہے جو درج ذیل ہے:"عورت کو اجازت ہے کہ جمعہ اور دیگر نمازوں کی باجماعت ادائیگی کے لیے مسجد آ سکتی ہے اور اس کے شوہر کو اس سے روکنا جائز نہیں ہے،تاہم اس کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔اور عورت کے ذمے ہے کہ باہر نکلتے ہوئے اسلامی آداب کا خاص خیال رکھے۔ایسا لباس پہنے جو اس کے لیے خوب باپردہ ہو،باریک شفاف یا تنگ لباس نہ پہنے جو اس کے جسم کو نمایاں کرتا ہو،نکلتے ہوئے خوشبو (یا زیب و زینت اور میک اپ) سے پرہیز کرے،اور نہ ہی مردوں کے ساتھ ان کی صفوں میں اختلاف کرے،بلکہ ان سے پیچھے صف بنائے۔عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھی اور اپنی بڑی چادروں میں لپٹی ہوئی آتی تھیں اور مردوں
|