کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو۔"[1] تاہم خاتون کے لیے اس کا گھر سب سے بہتر ہے۔کیونکہ اس حدیث کے آخر میں یہ ارشاد موجود ہے:بيوتهن خير لهن (اور ان کے لیے ان کے گھر ہی بہتر ہیں)[2] (عبدالعزیز بن باز)
سوال:کیا ایسی عورتوں کے لیے جو اپنے چہروں پر نقاب بھی ڈالتی ہیں،یہ بات جائز ہے کہ اپنے چہروں کی کامل زیب و زینت (میک اپ) کے ساتھ مسجدوں میں آئیں۔۔۔؟
جواب:مسند احمد اور سنن ابی داود میں ہے،سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو،اور انہیں چاہیے کہ بالکل سادہ حالت میں نکلا کریں۔"[3] یعنی خوشبو نہ لگاتی ہوں۔
ایسے ہی صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں آنا چاہے تو خوشبو نہ لگائے۔"[4] اور خوشبو کے بارے میں نسائی اور ترمذی میں آیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "مردوں کی "طیب" وہ ہے جس کی مہک ظاہر اور رنگ خفی ہو،اور عورتوں کی طیب (زینت) وہ ہے جس کا رنگ ظاہر اور مہک خفی ہو۔" یہی اس کے لیے طیب (یعنی خوشبو اور زینت) ہے۔لہذا عورت کو چاہیے کہ جب وہ گھر سے نکلے خواہ مسجد ہی جانا چاہتی ہو وہ "خوشبو" سے باز رہے،کیونکہ یہ چیز مردوں کے لیے فتنے کا باعث ہے۔اور اسی بنا پر اہل علم کا کہنا ہے کہ "ہر وہ چیز جو (عورتوں کی طرف سے) مردوں کے لیے فتنے اور آزمائش کا باعث ہو وہ اسی کے ساتھ ملحق ہے،مثلا خوبصورت لباس،خوبصورت زیور جو نمایاں ہو،اور کامل بناؤ سنگھار (میک اپ) وغیرہ۔تو گھر سے نکلتے وقت عورت کو ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے بالخصوص جب وہ مسجد جانا چاہتی ہو۔کیونکہ مسجد کی حاضری اللہ کے ذکر،
|