مہینوں(محرم،رجب،ذو القعدہ،ذو الحجہ)کا ایک دن روزہ اور ایک دن چھٹی کرو۔(ضعیف الجامع ۳؍۲۷۰،ضعیف الترغیب) 39۔ جس نے رمضان کو پایا او راس پر سابقہ رمضان کے کچھ روزوں کی قضاء باقی ہے،اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا جائے گا،جب تک کہ وہ سابقہ روزے قضاء نہ کرلے۔(ضعیف الجامع ۵؍۱۵۷،سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ:۸۴۰) 40۔ شوال کے روزے رکھو۔(ضعیف الجامع ۳؍۲۶۹،ضعیف الترغیب) 41۔ سفر میں رمضان کا روزہ رکھنے والا ایسے ہی ہے،جیسے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا ہوا۔(ضعیف الجامع ۳؍۲۶۲ سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ :۴۹۸،ضعیف الترغیب) 42۔ حضرت نوح علیہ السلام نے ایام ِ عید الفطر و عید الاضحی کے سوا ہمیشہ روزہ رکھا۔(ضعیف الجامع ۳؍۲۶۴،سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ :۴۵۹) 43۔ حضرت نوح علیہ السلام نے عید الفطر اور عید الاضحی کو چھوڑ کر ہمیشہ روزہ رکھا،حضرت داؤد علیہ السلام نے آدھی عمر روزہ رکھا،حضرت ابراہیم علیہ السلام ہر ماہ کے تین روزے رکھتے تھے۔(ضعیف الجامع۳؍۲۶۴،سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ:۴۵۹) 44۔ روزہ آنتوں کو تنگ،موٹاپے کو کم اور بندے کو جہنم سے دور کرتا ہے،اور اللہ تعالیٰ کا ایک دسترخوان ہے جسکی نعمتوں کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے،نہ کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل پر سے ان کا گزر ہوا ہے،اور اس پر صرف روزہ دار ہی بیٹھیں گے۔(ضعیف الجامع ۳؍۲۸۵) 45۔ روزہ جہنم سے حفاظت کرنے والی ڈھال ہے(ضعیف الجامع۳؍۲۸۹،ضعیف الترغیب) 46۔ روزے میں کوئی ریا کاری نہیں ہے،اسی لئے اللہ نے فرمایا ہے :’’روزہ میرے لئے ہے اور اسکی جزاء بھی میں ہی دونگا،کیونکہ بندہ میری خاطر ہی کھانا پینا چھوڑتا |