Maktaba Wahhabi

81 - 114
اِلاَّعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ،وَکَذٰلِکَ ثَبَتَ التَّرْکُ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَأَصْحَابِہٖ بِأَسَانِیْدٍ مُحْتَجَّۃٍ بِھَا،فَاِذَنْ نَخْتَارُأَنَّ الرَّفْعَ لَیْسَ بِسُنَّۃٍمُؤَکَّدَۃٍ یُلَامُ تَارِکُھَا،اِلاَّ أَنَّ ثُبُوْتَہٗ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَکْثَرُوَأَرْجَحُ،وَأَمَّا دَعْویٰ نَسْخِہٖ کَمَا صَدَرَ عَنِ الطَّحَاوِيِّ مُغْتَرّاً بِحُسْنِ الظَّنِّ بِالصَّحَابَۃِ التَّارِکِیْنَ،وَابْنِ ھُمَام ٍ وَالْعَیْنِيِّ وَغَیْرِھِمْ مِنْ أَصْحَابِنَا فَلَیْسَ بِمُبَرْھَنٍ عَلَیْھَا بِمَا یُشْفِيْ الْعَلِیْل وَیُرْوِيْ الْغَلِیْلَ )۔[1] ’’اس رفع یدین کے مسئلہ میں قدر ِ متحقّق یہ ہے کہ رفع یدین کرنا اور اس کا ترک کرنا دونوں امر ہی رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں،لیکن رفع یدین کرنے کے راوی،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بہت بڑی جماعت ہے اور ترک کے راوی ایک چھوٹی سی جماعت،او ر پھر ترک والی روایات کے طُرق بھی صحیح نہیں ہیں سوائے ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے۔ ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب سے ترک ثابت ہے اور ان کی اسانید بھی قابل حجّت ہیں،لہٰذا ہم نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ رفع یدین کرنا سنّت ِ ِمؤکّدہ تو نہیں ہے کہ اس کے تارک پر ملامت کی جائے،البتہ رفع یدین کا ثبوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ احادیث کے ساتھ ثابت اور راجح ہے،رہا اس کے نسخ کا دعویٰ،جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ سے صادر ہوا ہے اور یہ بھی بعض تارکین ِرفع یدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے حسن ِظن کا نتیجہ ہے اور پھر ابن الہمام اور العینی نے بھی اُنہی کی متابعت کی ہے،ان کے اس دعویٰ پر ایسی کوئی دلیل نہیں ہے جو بیمار کی شفاء اور تشنہ کام کی ترکامی کا سبب بن سکے۔‘‘
Flag Counter