Maktaba Wahhabi

80 - 114
بیان کی تو ہمارے علماء و فقہاء نے اسے بڑھاپے کی عمر کا عمل قرار دیتے ہوئے اس بات پر محمول کیا کہ یہ جلسہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود نہیں تھا،بلکہ آخری عمر میں اور بڑھاپے کی وجہ سے ضرورتا ً تھا لہٰذا سنت نہیں،اور یہ قول تو اس بات کا متقاضی ہے کہ حضرت مالک رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ رفع یدین منسوخ نہیں بلکہ ثابت ہو،کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری عمر کا عمل ہے اور قول ِ نسخ تناقض کے قریب ہے،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک رضی اللہ عنہ اور انکے ساتھیوں سے فرمایا تھا : (( صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِيْ أُصَلِّيْ ))۔ [1] ’’تم اُسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں : ( فَالْأَقْرَبُ الْقَوْلُ بِاِسْتِنَانِ الْأَمَرَیْنِ وَالرَّفْعُ أَقْویٰ وَأَکْثَرُ)۔ [2] ’’زیادہ قریبِ صحت بات یہ ہے کہ دونوں امر ہی سنت ہیں،اور رفع یدین کرنا،نہ کرنے سے زیادہ قوّی اور اکثر احادیث سے ثابت ہے۔‘‘ ( 7) … برِّ صغیر کے کبارعلمائے احناف میں سے علّامہ عبد الحی ٔ لکھنو ی رحمہ اللہ بھی ہیں وہ التعلیق الممجّدعلیٰ مؤطأ امام محمدمیں لکھتے ہیں : ( اَلْقَدَرُالْمُتَحَقَّقُ فِيْ ھٰذَا الْبَابِ [ أَيْ بَابُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ ] ھُوَ ثُبُوْتُ الرَّفْعِ وَتَرْکِہٖ کِلَیْھِمَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم،اِلَّا أَنَّ رُوَاۃَ الـــرَّفْعِ مِنَ الصَّحَابَۃِ جَمٌّ غَفِیْرٌ،وَ رُوَاۃُ التَّرْکِ جَمَاعَۃٌ قَلِیْلَۃٌ،مَعَ عَدْمِ صِحَّۃِ الطُّرُقِ عَنْھُمْ
Flag Counter