عشاء کے ساتھ مقید تھی۔ واللہ اعلم
فائدہ:… اللہ تعالیٰ کے فرمان:﴿عَلِمَ اللّٰہَ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ أَنْفُسَکُمْ﴾… اللہ کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ تم لوگ(اے مسلمانو!)اپنے آپ کے ساتھ خیانت کر رہے تھے۔ ‘‘میں کلمہ ’’تَخْتَانُوْنَ‘‘ لفظ ’’تَخُوْنُوْنَ‘‘ سے کہ جو اس کلمہ کی تفسیر کر رہا ہے، معانی کے اعتبار سے زیادہ بلیغ ہے۔اور یہ بعض حروفِ تہجی کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ قاعدہ یہ ہے کہ(کسی بھی لفظ میں اس کا باب تبدیل کرنے کی وجہ سے)حروفِ ہجاء(ب ت… ھ ی تک)کی زیادتی اُس لفظ کے معنی میں زیزدتی پر دلالت کرتی ہے۔ اور لفظ ’’تَخْتَانُوْنَ‘‘ خیانت کی بار بار ہونے والی زیادتی پر دلالت کرتا ہے۔یعنی جماع وغیرہ کے مقدمات کی کثرت کی وجہ سے۔[1] واللہ اعلم
|