کریم نے اپنا یہ فرمان نازل کر کے رخصت اُتار دی۔ فرمایا:
﴿فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَ عَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ﴾(البقرہ:۱۸۷)
(ترجمہ پیچھے گزر چکا ہے۔)[1]
اور پھر انہی اُمور کے ساتھ روزوں کے معاملہ نہ صرف طلوعِ فجر صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے، پینے، جماع اور دیگر مفطرات کی حرمت پر قرار اختیار کیا۔ اور پوری رات ان چیزوں کے مباح ہونے کے حکم نے آخری صورت اختیار کی۔ جب کہ پہلے یہ اجازت عدم نوم یا عدم صلاۃ
|