Maktaba Wahhabi

264 - 346
جواب:… جب اللہ کے صالح بندے اپنے اس عمل کو لوگوں سے مخفی رکھتے ہیں(اور رات کے اندھیروں میں چھپ چھپ کر اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اس سے ڈر کر روتے رہتے ہیں)تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے اجر و انعام کو مخفی رکھا ہے اور یہ اس مطابقت و یکسانیت کی بنا پر اعلیٰ انعام کے طور پر ہے۔ اللہ نے ان لوگوں کے لیے ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں اپنے انعامات پوشیدہ رکھے ہیں اور ایسی لذتیں کہ ان پر آج تک کسی کو خبر نہیں ہوئی۔(ان کے بارے میں ان تہجد گزاروں اور شب بیداروں کو وہاں پہنچ کر اطلاع ملے اور پھر ان کی خوشی کی انتہا ہوجائے گی۔)اور بلاشبہ(یہ بات ایک قانونی اصول رکھتی ہے کہ)جیسا عمل و شغل ہوگا بدلہ بھی ویسا ہی ہوگا۔ چنانچہ(اہل ایمان کے رات کی پنہائیوں میں اپنے رب کے حضور کھڑے ہوجانے کے بدلے میں)اللہ عزوجل نے بھی اُن کے لیے وہ وہ انعامات چھپا رکھے ہیں کہ کسی آنکھ نے کبھی ان کو دیکھا نہ ہو اور نہ کسی بشر کے دل پر اُن کا خیال گزرا ہو۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ؛ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ((أَعَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِیْنَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ۔ قَالَ
Flag Counter