Maktaba Wahhabi

236 - 346
اور یہ کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو بھی اُس وقت اسی بات کا حکم فرمایا تھا جب اُنہوں نے آپ کو بتلایا کہ زمانۂ جاہلیت میں انہوں نے نذر مانی تھی کہ وہ مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف کریں گے۔ فرمایا تھا:((أُوْفِ بِنَذَرِکَ۔))… ’’ اپنی نذر کو پورا کرو۔ ‘‘ [1] اعتکاف کے درست ہونے کے لیے علمائِ اُمت کا مسجد میں اعتکاف کی شرط پر بالاجماع اتفاق ہے(کہ اعتکاف مسجد میں ہونا چاہیے)مسجد کے علاوہ اعتکاف درست اور جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ مسجد میں عبادات اور اللہ عزوجل کی اطاعت کے قیام کی خاطربنائے جانے والی فضیلت زمین کے دوسرے حصوں اور خطوں کو حاصل نہیں ہوتی، اس لیے مسجد باقی جگہوں سے ممتاز ہوتی ہے۔ اور پھر اعتکاف ہر مسجد میں جائز ہے۔ البتہ یہ ہے کہ جامع مسجد میں افضل ہے۔ اس لیے کہ(دوسری سہولیات کے علاوہ)اعتکاف کرنے والے(معتکف)کو نمازِ جمعہ کے لیے اپنی اعتکاف والی جگہ چھوڑ کر کسی دوسری جگہ نکل کر جانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اسی طرح یہ مسئلہ بھی ہے کہ اعتکاف دُنیا کی سب سے تین مقدس و افضل مساجد(مسجد حرام، مکہ مکرمہ، مسجد نبوی مدینہ منورہ
Flag Counter