بیماری سے شفایابی میں کمی آنے کا یقین ہو(کہ شفا کا حصول متاخر ہوجائے گا)یا اُس کی بیماری کی حالت میں اُس پر روزہ رکھنا نہایت مشقت والا ہوجائے گا کہ جس کا وہ متحمل نہیں ہوسکے گا۔ توپہلی دونوں حالتوں میں اس پر روزہ حرام اور روزہ ترک کرنا واجب ہے۔ اس لیے کہ جان کی حفاظت اور نہایت ضروری منافع واجب ہیں۔ اور تیسری حالت میں اس کے لیے روزہ نہ رکھنا مباح ہے، بلکہ یہ اُس کے لیے مستحب ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے۔ اور روزہ مکمل کرنا اس کے لیے مکروہ ہے۔ اس لیے کہ وہ ہلاکت کی طرف لے جاسکتا ہے۔ اور ہر وہ عمل و شغل کہ جو ہلاکت تک پہنچادے اُس سے بچاؤ واجب ہے۔ اس تیسری حالت کی مثالیں کچھ یوں ہیں۔ جیسا کہ ماہر اطباء درج ذیل بیماریوں کے بارے میں رائے رکھتے ہیں کہ ان میں روزہ نقصان دہ ہوتا ہے:(۱)شوگر کی وہ حالتیں جو آخری درجہ کو پہنچی ہوئی ہوں،(۲)معدہ یا آنتوں وغیرہ میں گہرے زخم کی وجہ سے جریانِ خون،(۳)گردے میں ورم کی وجہ سے شدید دردِ گردہ،(۴)نمونیا،(۵)دل کی بیماریاں(کہ جن کی وجہ سے بصورتِ روزہ دل کی حرکت بند ہونے کا خدشہ ہو۔)اور(۶)شریانوں کا اینٹھ جانا وغیرہ۔ |