Maktaba Wahhabi

176 - 346
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اُس آدمی سے کہ جو رمضان میں دن کے وقت بحالت صوم اپنی بیوی سے مباشرت والی غلطی کر بیٹھا تھا۔)فرمایا:((ھَلْ تَسْتَطِیْعُ أَنْ تَصُوْمَ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟))… ’’ کیا تم اس بات کی استطاعت رکھتے ہو کہ تم دو ماہ کے روزے تسلسل سے رکھ سکو؟ ‘‘[1] اس لیے جو آدمی اپنے ان روزوں کے تسلسل کو ایک دن یا زیادہ دنوں کا روزہ نہ رکھ کر فاسد و باطل کر بیٹھے تو اس کے بارے میں دیکھا جائے گا؛ اگر یہ انقطاع کسی مباح عذر کی وجہ سے آیا ہو جیسے کہ حیض یا شدید بیماری کے سبب روزہ چھوڑ دینا پڑے تو اس سے تسلسل کا انقطاع نہیں آئے گا۔(یہ جائز ہوگا)اور اس طرح کے بطورِ کفارہ دو ماہ کے روزے رکھنے والا دو ماہ کی مدت ساٹھ ایام کو مکمل کرے۔ البتہ اگر یہ انقطاع بغیر کسی مباح عذر کے ہوجائے اور روزہ توڑا بھی جان بوجھ کر جائے تو پھر یہ تسلسل منقطع ہوجائے گا اور تب اُس پر لازم ہوگا کہ وہ دوسرے دو ماہ کے روزے مکمل طور پر نئے سرے سے رکھتے ہوئے پھر سے مکمل کرے۔ ھذا ما عندنا واللہ اعلم بالصواب۔
Flag Counter