کھالینا۔ یا کوئی کچا پھل کھالینا کہ جسے عادتاً پکنے سے پہلے کھایا نہ جاتا ہو جیسے کہ بہی کا پھل وغیرہ(ناشپاتی اور سیب کی طرح کشمیر میں پایا جانے والا ایک پھل)یا اس کا تعلق ان چیزوں سے ہو کہ جن سے غذا حاصل نہیں کی جاتی۔ جیسے کہ ایسی کسی سائل چیز کا پی لینا کہ جو عادتاً پی نہیں جاتی۔ جیسے کہ اسپرٹ وغیرہ۔ یا کسی بیماری کے سبب منہ کے راستے کسی دواء کا لینا۔ تو ان حالتوں میں افطار کی صورت کسی چیز کو نگل لینے پر متحقق ہوگی یا پیٹ میں کسی چیز کو عمداً جان بوجھ کر داخل کرلینے کے ضمرہ میں آئے گی۔ تو ایسے آدمی پر ایسی صورتِ حال میں کفارہ کے بغیر صرف قضاء ہوگی۔ ثانیاً:روزے کی حفاظت میں کوتاہی کرنا۔ جیسے کوئی آدمی طلوعِ فجر کے بارے میں شک و شبہ کی بنا پر کچھ کھا پی لے یا جماع کرلے، حالانکہ فجر صادق طلوع ہوچکی ہو۔ یا یہ گمان کرکے افطار کرلے کہ سورج غروب ہوچکا ہے، جبکہ سورج ابھی تک باقی ہو۔ چنانچہ ایسی صورتوں میں کفارہ کے بغیر صرف ایسے روزہ کی قضاء واجب ہوگی۔ ثالثاً:شرم گاہ کی شہوت کے لیے حاجت براری، مگر یہ شہوت ناتمام ہو۔ اور اس کی مثالیں یوں ہیں: جیسے کسی نے بغیر کسی دوسرے کے ساتھ جماع |