Maktaba Wahhabi

113 - 346
… اور ہمیں روزے کی قضائی کا حکم دیا جاتا تھا جبکہ ہمیں نمازوں کی قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ ‘‘ اور آپ رضی اللہ عنہا یوں بھی بیان کرتی ہیں: ((کَانَ یَکُوْنُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا اَسْتَطِیْعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِيْ شَعْبَانَ۔)) ’’ میرے اوپر رمضان کے روزوں میں سے(بوجہ حیض)رہ جانے والے روزوں کی قضائی ہوتی تھی اور میں شعبان کا مہینہ آنے تک استطاعت ہی نہیں رکھتی تھی کہ ان کو قضاکے طور پر رکھ سکوں۔ ‘‘[1] ۲:عورت کا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزے رکھنا(بھی ممنوع ہے، اس بات کو درج ذیل فتویٰ کی روشنی میں دیکھ لیجیے:)جب خاوند(گھر میں)موجود ہو تو عورت کے لیے اس بات کی شریعت میں ممانعت آئی ہے کہ وہ نفلی روزہ رکھے اِلاَّ یہ کہ اُس کی اجازت سے ہو۔ اور یہ
Flag Counter