ان احادیث میں وارد اہمیت کے پیش نظر عام دعا سے قبل یہ دعا بھی کر لینی چاہیے،تاکہ ان احادیث میں وارد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید اور دوامِ عمل سے مترشح ہونے والے وجوب پر نہیں تو کم از کم تاکید پر تعمیلِ ارشاد ہو جائے۔
6۔ سنن نسائی میں صحیح سند سے اور کتاب السنہ ابن ابی عاصم میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے سے پہلے یہ دعا کرتے تھے:
((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ اَعْمَلْ))[1]
’’اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں ان برائیوں کے شر سے جو مَیں نے کی ہیں اور ان کی برائی سے بھی جو مَیں نہیں کر سکا۔‘‘
7۔ مسند احمد اور مستدرک حاکم میں اس موقع کے لیے یہ دعا بھی آئی ہے:
((اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا))[2] ’’اے اللہ!میر ا حساب آسان کر دے۔‘‘
8۔ صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی:
((عَلِّمْنِیْ دُعَائً ا اَدْعُوْ بِہِ فِیْ صَلَاتِيْ))
’’مجھے کوئی دعا سکھلائیں جسے میں نماز میں مانگا کروں۔‘‘
اس پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ دعا کیا کرو:
((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَ نْتَ فَاغْفِرْ لِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَ نْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ))[3]
’’اے اللہ!میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے اور تیرے سوا کوئی بخشنے والا بھی نہیں۔پس تُو میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم فرما!بے شک تو بڑ ابخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘
|