Maktaba Wahhabi

25 - 148
حوالے کی ہیں اور وہی کچھ پہنچا رہے ہیں جو کفر کے ان ائمہ نے انہیں دی ہیں جو جہنم کی طرف بلانے والے ہیں۔یہ کارندے ہمارے ہی قوم کے لوگ ہیں ہماری زبان بولتے ہیں اور یہ بظاہر امت کے بہت بڑے خیر خواہ بنے ہوئے ہیں یہ ایسا ظاہر کرتے ہیں گویا ان کو امت کی بہت فکر ہے اور یہ ہماری تہذیب کی ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔امت مسلمہ کے جسم میں جن لوگوں نے یہ جراثیم داخل کئے ہیں وہ اس امت کے افراد ہیں۔لیکن اللہ کے رسول جو اللہ کی رحمت تھے انہوں نے کوئی معاملہ ہمارے لئے نہیں چھوڑا بلکہ اللہ کی طرف سے آنے والی وحی کے ذریعے سب کچھ واضح طور پر بیان کیا ہے۔یہ وضاحت صرف اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پرستی پر نہیں ہے۔جیسا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ والی روایت میں ان لوگوں کا ذکر موجود ہے جنہیں ائمہ کفر نے تیار کیا ہے اور ان کے دماغ میں اپنے افکار داخل کیئے ہیں۔ ((....قَالَ:«نَعَمْ،دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ،مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» قُلْتُ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ،صِفْهُمْ لَنَا؟ فَقَالَ:«هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا،وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا.......)) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’ہاں کچھ لوگ جہنم کے دروازوں پر کھڑے بلا رہے ہوں گے۔جس نے ان کی دعوت قبول کر لی اسے یہ جہنم میں ڈال دیں گے میں نے عرض کی اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بارے میں کچھ بتلائیے ؟ آپ نے فرمایا وہ ہماری ہی قوم میں سے ہوں گے اور ہماری زبان بولیں گے۔ یہ پہلی صفت ہے جس کے ذریعے انہیں پہچانا جا سکتا ہے۔یہ لوگ نسلی اور زبانی طور پر عرب ہوں گے۔ ابن حجر فرماتے ہیں ’’یہ ہماری قوم،ہماری زبان اور ہمارے دین میں سے ہوں گے۔اس میں اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ یہ عرب ہوں گے‘‘۔ داؤدی کہتے ہیں(آپ کی بات سے)مراد ہے کہ وہ انسان ہوں گے۔القابسی کہتے ہیں کہ اس کا معنی ہے کہ بظاہر تو وہ مسلمان ہوں گے مگر
Flag Counter