Maktaba Wahhabi

21 - 171
﴿وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِہَا وَ یُسْتَہْزَاُ بِہَافَلَا تَقْعُدُوْا مَعَہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُہُمْ اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَہَنَّمَ جَمِیْعَاo﴾ (النساء: ۱۴۰)1 1۔جن لوگوں سے فتنہ کا اندیشہ ہو اُن کی صحبت سے دلوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔ ’’اور بلاشبہ اس نے تم پر کتاب میں نازل فرمایا ہے کہ جب تم اللہ کی آیات کو سنو کہ ان کے ساتھ کفر کیا جاتا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے تو ان کے ساتھ مت بیٹھو، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں ۔ بے شک تم بھی اس وقت ان جیسے ہو، بے شک اللہ منافقوں اور کافروں ، سب کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔‘‘ ۳۔ جو تین لوگ پیچھے رہ گئے تھے، ان کے متعلق رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ: ان کی صحبت ترک کر دیں ۔ ان سے دور رہیں ، اور انہیں حکم دیا کہ اپنی بیویوں سے دور رہیں ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول ہونے کی آیات نازل فرمائیں ۔ 2 2۔ یہ غزوہ تبوک ہے پیچھے رہ جانے والوں کی طرف اشارہ ہے، دیکھو: بخاری: ۴۴۱۸۲۔ صحیح مسلم: ۷۱۱۶۔ ۴۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلا نقص جو بنی اسرائیل پر داخل ہوا وہ یہ کہ ان میں سے کوئی انسان اپنے بھائی سے ملتا اور اس سے کہتا اے انسان یہ کام چھوڑ دے جو کر رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ کا خوف کر۔ یہ تیرے لیے حلال نہیں ، پھر اگلے دن اس سے ملتا تو کوئی چیز اسے اس کا ہم نوالہ وہم پیالہ ہونے میں مانع نہ ہوتی۔ جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت پیدا کر دی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی
Flag Counter