Maktaba Wahhabi

127 - 171
مضبوطی سے کاربند انسان کو کسی ظالم کا ظلم جائر کا جور کوئی نقصان نہیں دے سکے گا۔ جبکہ انسان خود کتاب و سنت پر عمل کرنے والا ہو۔ جیسا کہ اگر کوئی انسان کسی عادل حاکم کے دور میں خلاف سنت خرید و فروخت کرے، تو عادل کا عدل اسے کوئی فائدہ نہ دے گا۔ اور ان کے قاضیوں کے پاس اپنے جھگڑے پیش کرنا، حدود اور قصاص کے معاملات لے کر جانا، ان کے امراء اور پولیس کے ذریعہ ظالموں سے حقوق کی داد رسی چاہنا جائز ہے، اور جن کو وہ والی متعین کریں ، بھلے وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔ ہاں اگر وہ اللہ کی نافرمانی کا حکم دیں تو خالق کی نافرمانی اور مخلوق کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ 1 الترمذی: ۱۷۰۷۔ حسن صحیح۔ یہ پوری حدیث لکھیں ۔ ۳۳۶۔ پھر اس کے بعد: ’’دین میں آئمہ کے لیے نصیحت کا اعتقاد رکھنا، اور تمام امت کے لیے دین اور دنیا کے امور میں نصیحت، اور تمام مسلمانوں کے لیے خیر و بھلائی چاہنا اُن کے لیے وہی چیز پسند کرنا جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو، اور اُن کے لیے وہ چیز نا پسند کرنا جو اپنے لیے پسند نہیں کرتے۔‘‘ 1 محدث مسلم الدیہ النصیحۃ....، مسلم: ۱۰۶۔ و حدیث انس: لایؤمن احدکم.....الخ۔ متفق علیہ۔ ۳۳۷۔ اپنے دینی معاملات میں کسی بھی بدعتی سے مشورہ نہ کریں اور نہ ہی اس کے ساتھ سفر کریں ، اور اگر ممکن ہو تو اس کے پڑوس میں قربت نہ اختیار کریں ۔ 1 1۔ دیکھیں : اثر نمبر: ۱۸۴۔ خلیفہ متوکل نے اپنے چار آدمی احمد بن حنبل کے پاس بھیجے اور ان سے دریافت کیا کہ کیا یہود و نصاریٰ سے تھوڑے بہت امور سلطنت میں مدد لی جا سکتی ہے، یا پھر جہمیہ سے؟ تو آپ نے فرمایا کہ: یہود و نصاریٰ سے مدد لی جا سکتی ہے، مگر ایسے امور میں کہ انہیں غلبہ حاصل نہ ہو، اور مسلمان اُن کے دست نگر بن کر نہ رہ جائیں ۔ اسلاف نے یہود و نصاریٰ سے ایسا برتاؤ کیا ہے۔ جبکہ جہمیہ سے مدد حاصل نہیں کی جا سکتی۔
Flag Counter