Maktaba Wahhabi

89 - 277
کررہے ہیں۔ کیونکہ بے شک وہ ایمان لائے، پھر انھوں نے کفر کیا تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، سو وہ نہیں سمجھتے۔ جب آپ انھیں دیکھیں تو آپ کو ان کے جسم اچھے لگیں گے اور اگر وہ بات کریں تو آپ ان کی بات پر کان لگائیں، گو یا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں، ہراونچی آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔ یہی تو دشمن ہیں،ان سے ہوشیار رہیں۔ اللہ انھیں ہلاک کر ے، کہاں بہک رہے ہیں ۔اور جب ان سے کہا جائے آؤ رسول اللہ تمھارے لیے استغفار کریں تو وہ اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور آپ انھیں دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیں گے۔ ان پر برابر ہے کہ آپ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں، یابخشش کی دعا نہ کریں، اللہ انھیں ہر گز معاف نہیں کرے گا، بے شک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پرکچھ خرچ نہ کرو۔ حتی کہ خود بخود بھاگ جائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے ۔اورکہتے ہیں کہ: اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے ۔ حالانکہ عزت اللہ تعالیٰ کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا اور میرے سامنے یہ آیات پڑھیں ؛پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیری تصدیق کی ہے۔‘‘ [البخاری 4780؛ مسلم 6535] ۲۔ کسی ایک غزوہ میں منافقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاٹھٹھہ کرتے ہوئے مذاق اڑا رہے تھے؛ اس سے ان کا مقصد آپ کے سچے پیروکاروں کے جذبہ اور حمیت کو کمزور کرنا تھا۔جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو منافقین بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر قسمیں اٹھانے لگے کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ تو اللہ عزوجل نے واضح آیات نازل فرمائیں کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے؛ ارشاد فرمایا: { یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَکُمْ لِیُرْضُوْکُمْ وَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْہُ
Flag Counter