Maktaba Wahhabi

325 - 336
پھر یہ بُرا اور رسوا کن حال جس کو ابن عقیل نے بیان کیا ہے او ر ابن جوزی نے نقل کیا ہے یہ برابر قائم رہا بلکہ اس کے بعد جو صدیاں آئیں وہ مزید جہل و تاریکی کی صدیاں تھیں کیونکہ ان صدیوں میں اہل تصوف نے اسلامی سر زمین میں خوب خوب بگاڑ اور خرابی مچائی اور اسے دین اور اسلام کے نام پر فسق و فجور سے بھر دیا۔ اور صرف عقل اور عقیدے ہی کو بگاڑنے پر اکتفا نہیں کیا ، بلکہ اخلاق و آداب کو بھی تباہ و برباد کیا۔ چنانچہ یہ عبدالوہاب شعرانی ہے جس نے اپنی کتاب ’’ الطبقات الکبریٰ‘‘ میں صوفیوں کی ساری بدکاریوں، خرافات اور دہریت کو جمع کیا ہے اور سارے پاگلوں، مجذوبوں، لونڈے بازوں اور ہم جنسی کے خوگروں، بلکہ سر راہ کھلم کھلا جانورو ں کے ساتھ بد فعلی کرنے والوں کو اولیاء اللہ قرار دیا ہے۔ اور انہیں عارفین اور اہل کرامت کی لڑی میں پرو دیا ہے اور ان کی طرف فضائل اور مقامات سلوک کی نسبت کی ہے اور اسے ذرا شرم نہ آئی کہ وہ ان کی ابتداء ابوبکر صدیق پھر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے کرتا ہے۔ پھر اسی لڑی میں ایسے شخص کو بھی پروتا ہے جو دن دھاڑے کھلم کھلا لوگوں کے رُو برو گدھی کے ساتھ بدفعلی کرتا تھا۔ اور ایسے شخص کو بھی پروتا ہے جو زندگی بھر غسل نہیں کرتا تھا ، یا زندگی بھر کپڑے سے ننگا رہتا تھا۔ اور ننگا ہی رہتے ہوئے جمعہ کا خطبہ دیتا تھا اور ہر ایسا پاگل ، جھوٹا ، کذاب جس سے زیادہ خسیس طبیعت ٹیڑھے مسلک، بُرے اخلاق اور گندے عمل کا آدمی انسانیت نے کبھی نہ دیکھا ہو گا، ان سب کو یہ شخص خلفائے راشدین ، صحابہ کرام اور اہل بیت نبوی اطہار جیسے اشرف و اکرم انسانوں کے ساتھ ایک ہی دھاگے میں پروتا ہے اور اس طرح یہ شخص طہارت کو نجاست کے ساتھ، شرک کو توحید کے ساتھ ، ہدایت کو گمراہی کے ساتھ اور ایمان کو زندقہ کے ساتھ مخلوط کرتا ہے۔ لوگوںپران کا دین ملتبس کرتا ہے اور ان کے عقیدے کی شکل و صورت مسخ کرتا ہے۔ آؤ ! او راس گناہ گار شخص نے اپنے نامزد کیے ہوئے اولیاء عارفین کے جو حالات لکھے ہیں ان میں سے تھوڑا سے پڑھ لو۔ یہ شخص سیّد علی و حیش نامی ایک شخص کے حالات میں لکھتا ہے: ’’وہ (علی و حیش) جب کسی شہر کے شیخ وغیرہ کو دیکھتا تو ان کو ان کی گدھی سے
Flag Counter